اسماعیل ہنیہ کی شہادت

اداریہ
01 اگست ، 2024

ممتاز فلسطینی رہنما ، اپنے وطن پر اسرائیل کے سراسر ناجائز اور غاصبانہ قبضے کے خلاف ناقابل شکست مزاحمت کی علامت، حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسمٰعیل ہنیہ کی گزشتہ شب صہیونی ریاست اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں ایران کے شہر تہران میں شہادت ظلم اور بے انصافی کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں انہیں یقینا ًحیات جاوداں بخشنے کا سبب ثابت ہوگی۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اپنے تین بیٹوں اور چار پوتوں کی شہادت کے بعد انہوں نے اپنے وطن کوآزادکرانے اور ناپاک صہیونی عزائم کو ناکام بنانے کی خاطراپنی جان بھی قربان کرکے فلسطین کی تحریک آزادی کو لازوال توانائی فراہم کردی ہے جو اِن شاء اللہ آج نہیں تو کل کامیابی سے ہمکنار ہوکر رہے گی اور غاصب اسرائیل اور اس کی سرپرست طاقتیں ذلت و رسوائی کا شکار ہوں گی۔ ایرانی ٹی وی کے مطابق اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے جہاں ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے ۔حماس رہنما اسماعیل ہنیہ فلسطینی گروپ کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ تھے، غزہ میں سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے وہ عموماً ترکیہ اور قطر میں رہتے تھے اوران دنوں جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات میں حماس کی نمائندگی کررہے تھے۔ ان مذاکرات کے دوران اور تہران میں ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے آنے والے دنیا بھر کے حکومتی نمائندوں کی موجودگی میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی رہنما کا نشانہ بنایا جانا صہیونی حکمرانوں کی امن دشمنی اورپورے کرہ ارض پر جنگ کی آگ بھڑکانے کے مذموم ارادوں کا واضح ثبوت ہے۔ عالمی برادری کو سمجھنا چاہیے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے اس نے نتیجہ خیز کردار ادا نہ کیا تو پوری دنیا کا امن خاک میں مل سکتا ہے۔