بارشوں سے تباہی

اداریہ
01 اگست ، 2024
ملک بھر کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔لینڈ سلائیڈنگ سے کئی رابطہ سڑکیں بند اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے، آسمانی بجلی گرنے اور مکانوں کی چھتیں منہدم ہونے کے مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کم و بیش 38 ہو گئی ہے۔ پی ڈی ایم اےکی رپورٹ کے مطابق پشاور اور گرد و نواح میں تیرہ اور کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل کے ایک گھر میں بارش کا پانی تہہ خانے میں داخل ہونے سے ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد جاں بحق ہو گئے۔ تھرپارکر میں آسمانی بجلی گرنے سے آٹھ ، راولپنڈی، جہلم، فیصل آباد اور دیگر علاقوں میں مکانوں کی چھتیں منہدم ہونے سے چھ افراد لقمہ اجل بنے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بارشوں اور سیلابی صورتحال کے نتیجے میں ہونیوالی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کو مون سون بارشوں سے نمٹنے کے تمام ضروری اقدامات کرنے، جانی و مالی نقصان کا تخمینہ لگانے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور ادویات کی فراہمی یقینی بنانے، شاہراہوں اور سڑکوں کو تیزی سے بحال کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔مری ، مظفر آباد ، مالاکنڈ، دیر، چترال اور مانسہرہ میں کئی زمینی رابطے منقطع اور متعدد پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ مون سون کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ہر سال بارشوں سے تباہ کاریاں ہوتی ہیں جس کیلئے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھتا ہے۔ خود شہری بھی اس کے ذمہ دار ہیں جو کوڑا کرکٹ، پلاسٹک کی اشیا گٹروں اور نالوں میں پھینکتے اور ان کے اطراف میں تجاوزات قائم کر لیتے ہیں۔ بارشی پانی ذخیرہ کرنے کے مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث جہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے وہیں یہ سمندر میں بہہ کر ضائع ہو جاتا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998