ہنیہ کو تہران میں شہید کرنا سفارتی خلاف ورزی‘صورتحال مزید پیچیدہ ہو گی

01 اگست ، 2024

ملتان (فورم رپورٹ / شازیہ ناہید) اسماعیل ہنیہ کو تہران میں حملہ کرکے شہید کرناسفارتی خلاف ورزی ہے۔امریکا اسرائیل کا پشت پناہ ہے اور تمام ممالک کے مفادات امریکاسے جڑے ہیں اس لئے سب خاموش ہیں۔اس حملے سےصورت حال مزید پیچیدہ ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار " اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت اور اس کے اثرات " کے موضوع پر ماہرین نے جنگ فورم میں کیا ۔بریگیڈیئر(ر) شوکت عثمان نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں حملہ کرکے شہید کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اسرائیل کی کھلے عام جارحیت ایک سال سے جاری ہے اس کے باوجود مسلم امہ اور عالمی تنظیمیں خاموش ہیں۔ ہر کسی کے اپنے مفادات ہیں جس کی وجہ سے کوئی آواز نہیں اٹھا سکتا۔ہم قومی وملی حمیت کھو چکے ہیں۔انھوں نے کہا ایران کے لئے مشکلات مزید بڑھیں گی کیونکہ ایران خوددار قوم ہے اور مزاحمت کرنا بھی جانتی ہے۔ہماری معاشی حالت اتنی دگرگوں ہے کہ کسی بھی معاملے میں آواز اٹھانے کے قابل ہی نہیں ہیں۔فلسطین میں انسانوں کا قتل عام فوری طور بند کروانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے۔سماجی کارکن عبد المحسن شاہین نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک طرف اسرائیل کی جارحیت تو دوسری طرف اسرائیل کی بےبسی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔اسرائیل کو اندازہ ہو چکا ہے کہ حماس کی تحریک کو عوامی اور عسکری سطح پر کمزور نہیں کیا جا سکتا۔یہ سفارتی خلاف ورزی بھی ہے جب کہ اسماعیل ہنیہ ایران کے صدر کی حلف برداری کے لئے موجود تھے ۔ یہ حملہ اسرائیلی جارحیت کی نشاندہی کرتا ہے دوسری طرف مسلمان ریاستوں کی بے بسی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔وسائل کی قلت اور عدم صلاحیت کی وجہ سے مسلمان ممالک بے بس ہیں ۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر عصمت ناز نے کہا کہ عالمی طاقتیں اقوام متحدہ یا کوئی اور عالمی تنظیم اسرائیل کے خلاف اقدام اٹھانے سے قاصر ہیں ۔