خیبر پختونخوا کے ادویات سکینڈل میں مزید چونکا دینے والے انکشافات

01 اگست ، 2024

پشاور ( ارشدعزیز ملک )خیبر پختونخوا کی ادویات کے سکینڈل کی مزید چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔ 800 اشیاء میں سے صرف 26 ادویات اور طبی سامان کے موازنہ سے قومی خزانے کو چونکا دینے والے نقصانات کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کو صرف 26 اائٹم کی خریداری میں تقریباً 3ارب روپے سےزائد کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اسےغلط خریداری اور بد انتظامی قرار دیا تھا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعہ کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے ۔محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ محکمہ سالانہ بنیادوں پر ادویات اور آلات کے لیے فریم ورک معاہدہ کرتا ہے۔ دوائیں اور طبی آلات کھلے مسابقتی عمل کے ذریعے قانون کے مطابق منتخب کئے جاتے ہیں ، جہاں مختلف کمپنیاں میڈیسن کوآرڈینیشن سیل (MCC) کے زیر انتظام عمل میں حصہ لیتی ہیں۔ تقریباً 800 اشیاء فی یونٹ کی بنیاد پر منتخب کی جاتی ہیں، اور تمام صحت کی خریداری کرنے والے ادارے قانونی طور پر پابند ہیں کہ وہ اپنی ضروریات اور بجٹ کے مطابق متعلقہ کمپنیوں کو اپنے سپلائی آرڈر دیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی اور زیادہ افراط زر کی وجہ سے ادویات کی خریداری مہنگے داموں کرنے کی منظوری دی گئی اورخزانے پر اضافی بوجھ پڑا ہے ۔اہلکار نے مختلف خریداری کرنے والے اداروں بشمول تمام ضلعی سطح کے ہسپتالوں اور دیگر اداروں کی طرف سے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے لیے خریدی گئی ادویات اور طبی آلات کی قیمتوں کا موازنہ بھی پیش کیا۔