اسلام آباد( طاہر خلیل ،نیوز ایجنسیاں) الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو قائمہ کمیٹی میں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل میں کہا گیا ہےکہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا،بل کے حق میں 6 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، پی ٹی آئی نے مخالفت کی، جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور پی پی پی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی، اپوزیشن کے علی محمدخان اوروفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، بل کل( جمعہ کو ) قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا،الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل جسے الیکشن (دوسرا ترمیمی) ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا، اس میں پہلی ترمیم سیکشن 66 اور دوسری ترمیم سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔پہلی ترمیم کے مطابق کسی سیاسی جماعت کی جانب سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا جبکہ دوسری ترمیم میں کہا گیا ہے کہ جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست نہ دی ہو، اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین رانا ارادت شریف کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں انتخابات ایکٹ 2017ء میں ترمیم کا بل زیر غور لایا گیا، بلال اظہر کیانی نے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی،اپوزیشن رکن علی محمد خان اور وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی حمایت کردی اور کہا کہ مجوزہ قانون میں ترامیم آئین اور قانون کے مطابق ہیں،دوسری جانب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے الیکشن ترمیمی بل کی مخالفت کردی، رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، ہم عوام کی بھلائی کیلئے قانون سازی کرتے کیا اچھا ہوتا یہ آئی پی پیز کے خلاف قانون سازی لاتے جب بھی ایسی ارجنسی آتی ہے اس طرح کے قانون آجاتے ہیں، الیکشن کمیشن ہمیشہ سینڈویچ بنا رہا، ہمیں ان ترامیم کے نتائج نظر آرہے، اس طرح کی ترامیم کو تفصیل میں جانا چاہیے، الیکشن ترمیم کا دوبارہ جائزہ لینا چاہئے، حکومت سامنے آئے اور ترمیم لیکر آئے۔علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس ملک میں سیاسی کرائسز پیدا کیا، الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھینا، الیکشن کمیشن اس قانون کی رسٹوپریکٹو اثرات پر اپنی رائے دے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے پر کوئی رائے نہیں دے سکتا، اس بل کے اثرات کے بارے میں وزارت قانون اور پارلیمان اپنی رائے دے سکتی ہے، اس بل کے رسٹو پریکٹو ایفکٹ پر رائے دینا ہمارا ڈومین نہیں،علی محمد خان نے کہا کہ ہمارے ممبران کے بچوں کو اٹھا کر بلیک میل کیا جارہا ہے، الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے ہم نے کچھ نہیں کیا، یہ وقت گزر جائے گا۔بعد ازاں قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کی کثرت رائے سےمنظوری دیدی، بل کے حق میں 6 اور مخالفت میں چار ووٹ آئے، جے یو آئی کی رکن اسمبلی شاہدہ اختر علی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور کہا کہ بل کی ریسٹو پریکٹو ایفکٹ پر بل کی مخالفت یا حمایت نہیں کرسکتی۔ پیپلزپارٹی کو کوئی رکن کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔
اسلام آباد وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنے 16ذیلی اداروں کو ای آفس پر عملدرآمد کی ہدایت کر دی ہے ، وزارت...
اسلام آباد ملک کی تاریخ میں پہلی بار کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت دس سالوں کے لیے 20 ارب ڈالر کے عزم کے ساتھ...
اسلام آباد آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی او جی ڈی سی ایل کی اعلیٰ انتظامیہ ملک میں تیل اور گیس کی تلاش کا...
اسلام آباد 35رکنی پاکستانی تجارتی وفد کا 12سال بعد فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈا نڈسٹری کےصدر...
اسلام آ باد وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ...
اسلام آباد بنگلہ دیش نے اپنے سفارت خانے میں میڈیا سے معاملہ کرنےوالے سفارت کار طیب علی کو ہٹا کر انہیں ڈھاکا...
اسلام آباد اسپیکر نے قومی اسمبلی اجلاس سے قبل حکومت و اپوزیشن رہنمائوں کا اجلاس بلالیا، قومی اسمبلی اجلاس...
اسلام آ باد قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز پیر شام پانچ بجے پار لیمنٹ ہا ئوس اسلام اآ باد میں ہو گا۔ اجلاس...