تیل اور گیس کے شعبے میں 5 ؍ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ڈانواں ڈول

01 اگست ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)تیل اور گیس کے شعبے میں 5 ؍ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ڈانواں ڈول ہوگئی ہے ، پٹرولیم ڈویژن کے ذریعے عملدرآمد کا فریم ورک CCI کی منظور شدہ E&P پالیسی کی روح کے منافی ہے ۔ ایک حیرت انگیز پیش رفت میں وزارت پیٹرولیم نے ایک فریم ورک پر عملدرآمد کیلئے کام مکمل کرلیا ہے جسے ممکنہ طور پر ایکنک میں جمعہ کے روز پیش کردیا جائے گا، بظاہر اس ترمیم شدہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی جس کا شدت سے انتظار تھا کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ای اینڈ پی کے زیر اہتمام کمپنیوں کو گیس کے نئے دریافت ہونے والے ذخائر میں سے نجی شعبے کے اداروں کو 35 فیصد گیس فروخت کرنے کی اجازت ہوگی تاہم فریم ورک میں تجویز کئے گئے 15 نکات سے تیل اور گیس کے شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو خطرے میں ڈالنے کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔ 5 جولائی 2024 کو، ملکی اور غیر ملکی پٹرولیم اور گیس کی تلاش اور پیداواری کمپنیوں کے ایک وفد نے اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور آئندہ تین سالوں میں پاکستان میں 5 بلین ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ سی سی آئی نے 26 جنوری 2024 کو ای اینڈ پی پالیسی میں ایک ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے تحت ای اینڈ پی کمپنیوں کو نئے دریافت شدہ ذخائر میں سے 35 فیصد گیس فروخت کرنے کی اجازت ہوگی تاہم پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس فریم ورک پر عملدرآمد کیلئے تبدیل شدہ پالیسی کو ای سی این ای سی کے سامنے پیش کرے۔ تاہم 7 ماہ گزرنے کے بعد بھی پیٹرولیم ڈویژن ای سی این ای سی کو منظوری کے لئے ٹائم فریم جمع نہیں کراسکا۔ ترمیم شدہ پالیسی کے تحت، ای اینڈ پی کمپنیوں کو حکومت یا اس کے کسی ادارے کی منظوری کے بغیر، ایک مسابقتی عمل کے ذریعے، اوگرا کا لائسنس رکھنے والے کسی تیسرے فریق کو گیس کے اپنے حصے کا 35% تک فروخت کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ تیسرے فریق سے وصول کی جانے والی قیمتیں متعلقہ زون کے لئے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت ویل ہیڈ گیس کی قیمتوں سے کم نہیں ہوں گی۔