چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے والا ٹی ایل پی رہنما ظہیر الحسن شاہ تاحال گرفتار نہیں ہوا

01 اگست ، 2024

اسلام آباد (عمر چیمہ) میڈیا رپورٹس کے مطابق، چیف جسٹس آف پاکستان کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے تحریک لبیک پاکستان کے رہنما کو گرفتار کیا جا چکا ہے لیکن اصل میں وہ گرفتار نہیں ہوا۔ پولیس تاحال اسے گرفتار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ صورتحال سے باخبر ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ پیر ظہیر الحسن شاہ پیر کی رات خیبر پختونخواہ فرار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ تاہم، انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔ شیخوپورہ کے رہائشی ظہر الحسن شاہ نے مبارک ثانی کیس میں تین رکنی بینچ کے فیصلے کے رد عمل میں قاضی فائز عیسیٰ کے سر کی ایک کروڑ روپے کی رقم کا اعلان کیا تھا۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ پولیس اور انٹیلی جنس مطلوب مولانا کی تلاش میں تعاون کر رہے ہیں۔ ظہیر الحسن شاہ کے قریبی رشتہ داروں کو پکڑنے کیلئے چھاپے مارے گئے ہیں تاکہ ان پر گرفتاری کیلئے دبائو ڈالا جا سکے۔ ظہر الحسن کے دو بیٹے بھی روپوش ہیں۔ پارٹی کی شوریٰ بھی ظہیر الحسن شاہ کی گرفتاری چاہتی ہے۔ بدھ کو پارٹی شوریٰ نے اسے پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ناکام رہی۔ ایک اور مولانا محمد طاہر سیفی کو پیر کو دیر گئے گرفتار کر لیا گیا۔ چونکہ یہ گرفتاری اوکاڑہ سے ہوئی تھی اسلئے ممکن ہے میڈیا نے اسے ظہیر الحسن کی گرفتاری سمجھ لیا ہو۔ مولانا محمد طاہر سیفی نے بھی ظہیر الحسن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دھمکیاں دی تھیں۔ مولانا طاہر کو منگل کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا اور سات روز کیلئے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔ عدالت میں اس کی ویڈیو بھی پیش کی گئی اور ملزم نے تصدیق کی ہے کہ یہ اسی کی ویڈیو ہے۔ مولانا طاہر کیخلاف الزامات میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات، مذہبی منافرت پر اکسانا، عوامی انتشار پھیلانا، عدلیہ کو ڈرانا اور قانونی کاموں میں رکاوٹ ڈالنا شامل ہے۔