افغانستان میں TTP کی موجودگی پاکستان کیلئے مسلسل خطرے کا باعث،سیکرٹری خارجہ

01 اگست ، 2024

اسلا م آباد( نیوز رپورٹر)سیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودگی پاکستان کے لیے مسلسل خطرے کا باعث ہے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز چیئرپرسن حنا ربانی کھر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے اجلاس کے دوران دی گئی بریفنگ میں بتائی ۔ سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے بتایا کہ کئی دہشتگرد تنظیمیں بشمول داعش، ایسٹ ترکستان موومنٹ، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے کارروائی کررہی ہیں، داسو میں چینی شہریوں پرحملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان سے کی گئی، افغان طالبان کے آنے کے بعد پاکستان مخالف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان کو ثبوت فراہم کیے گئے ہیں، 22 جولائی 2024 تک 6 لاکھ 64 ہزار غیر قانونی افغان شہری افغانستان واپس چلے گئے ہیں۔ اب ٹرک ڈرائیورز پاسپورٹ کے بغیر بارڈر کراس نہیں کریں گے، افغانستان کی جانب سے وزیر خارجہ اسحق ڈار کو دورے کی دعوت ملی ہے۔انہوں نے کمیٹی کو بتایاکہ وزارت خارجہ کا سالانہ بجٹ 49 ارب روپے ہے، بھارتی وزارت خارجہ ہمارے سے 14 گنا زیادہ بجٹ کی حامل ہے ، بنگلہ دیش کا اور پاکستانی وزارت خارجہ کا بجٹ کم و بیش برابر ہے۔شائستہ پرویز ملک نے دریافت کیا کہ غیر ملکی مشنزتجارت میں بہتری لاسکے ہیں؟ ممبر اعجاز الحق نے سوال کیا افغانستان تو اپنے افسروں کو تربیت کے لیے بھارت بھجوا رہا ہے، ہماری سفارتی اور اسٹریٹجک چیزیں بہتری کی بجائے مزید خراب ہوتی جارہی ہیں۔ چیئر پرسن حنا ربانی کھر نے بتایا کہ اگر ضروت ہوئی تو اجلاس ان کیمرا بھی کیا جاسکتا ہے۔سائرس قاضی نے بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر بھارتی بیانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر بھی پابندی ہے ۔