لندن ، گلاسگو، لوٹن(سعید نیازی،شہزاد علی، طاہر انعام شیخ) بدامنی پھیلانے والے عناصر کو حکومت کی جانب سے سخت تبیہہ کے باوجود ہفتہ کے روز بھی مختلف شہروں میں فسادات کا سلسلہ جاری رہا۔وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ پرتشدد انتشار اور آزادی اظہار دو مختلف چیزیں ہیں۔ کسی بھی قسم کے تشدد کا کوئی عذر نہیں۔ دائیں بازو کے حامیوں نے سائوتھ پورٹ میں پیش آئے واقعہ کے تناظر میں لیورپول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، نوٹنگھم، اسٹوٹ آن ٹرینٹ، بلیک پول اور بلفاسٹ سمیت دیگر مقامات پر جمع ہوکر احتجاج کیا۔ متعدد شہروں میں تعصب کے خلاف جدوجہد کرنے والوں نے جوابی مظاہروں کا اہتمام بھی کیا تھا۔ پولیس پر حملوں اور املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار کرنے کے الزامات میں تقریباً90مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ برطانیہ کے مختلف شہروں اور قصبوں میں سفید فام نسل پرست غنڈوں کی شرانگیزی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ایک واقعہ جس میں کوئی مسلم ملوث ہی نہیں تھا مگر ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی اور نسلی منافرت پر مبنی مہم شدت سے چلائی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کی املاک اور مذہبی اداروں پر حملوں کی دھمکیاں وائرل کی جا رہی ہیں۔ مسلمان حجابی خواتین کو سفر کرنے سے خوفزدہ کرنے کے لیے ٹرینوں کے اندر چہرے پر تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں بھی پھیلائی جارہی ہیں۔ ان خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ پناہ کے متلاشی اور اسائلم سیکرز اور رفیوجیز کو نسل پرست ہدف بنا رہے ہیں جس سے ملک کے اندر مسلمانوں اور نسلی اقلیتی برادریوں میں خوف و ہراس پھی رہا ہے۔ سندر لینڈ میں امیگرنٹس اور چھوٹی کشتیوں پر آنے والے افراد کے خلاف ایک پرتشدد مظاہرے میں پولیس پر میزائل پھینکے گئے۔ پولیس اور سٹیزن ایڈوائس بیورو کے دفتر کو آگ لگادی گئی۔ چند گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا اور چار پولیس آفیسر کو زخمی ہونے پر ہسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ لیورپول میں دو پولیس افسران کو زخمی ہونے کے سبب ہسپتال پہنچایا گیا، حکام کے مطابق سائوتھ پورٹ میں بچیوں کے قتل کے بعد دائیں بازو کے حامیوں نے یہ پروپیگنڈہ کیا تھا کہ حملہ آور مسلمان اسائلم سیکر تھا، حالانکہ یہ حقیقت نہ تھی اور وہ برطانیہ میں ہی پیدا ہوا تھا۔ کلیو لینڈ پولیس نے اس افواہ کی تردید کی ہے کہ ہفتہ کو ایک مسلم خاتون پر تیزاب سے حملہ کیا گیا۔ فورس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ رپورٹ موصول نہیں ہے، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کہہ چکے ہیں کہ انتہا پسندوں سے نمٹنے کے لیے حکومت پولیس کو مکمل حمایت کرے گی۔ ہفتہ کو لیورپول میں پولیس کو مظاہرین کی طرف سے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں، کریکر اور کرسیاں پھینکیں، لائبریری، دکانوں اور وہیل بینز کو آگ لگائی گئی۔ پولیسنگ منسٹر ڈیم ڈیانا جانسن نے کہا ہے کہ حالیہ بدامنی چند کمیونٹیز کے لیے ان کی جلد کی رنگت کے سبب خوف کا باعث بن رہی ہے، اس سوال کے جواب پر کر کیا حکومت حالات پر قابو پانے کے یے فوج کو طلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس وسائل اور اختیارات موجود ہیں، اس لیے فوج کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں، جسٹس سیکریٹری شبانہ محمود نے کہا کہ ملوث افراد کو جلد از جلد سزائیں سنانے کے لیے جسٹس سسٹم تیار ہے۔ دائیں بازو کے حامیوں کی طرف ویک اینڈ کے علاوہ آنے والے دنوں میں بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ پرتشدد انتشار اور آزادی اظہار دو مختلف چیزیں ہیں۔ کسی بھی قسم کے تشدد کا کوئی عذر نہیں۔ انہوں اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ہماری سٹریٹس کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری کارروائی کرنے کے لیے پولیس کی حمایت کرتی ہے وہ سینئر وزراکے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے ۔اجلاس میں نائب وزیر اعظم، ہوم سکریٹری، جسٹس سکریٹری اور پولیسنگ منسٹر سمیت سینئر وزراء کو طلب کیا گیا تھا تاکہ عوامی بدامنی کے حالیہ مختلف قصبوں اور شہروں میں ہونے والے واقعات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گفتگو کا آغاز کیا جس نے گزشتہ رات سنڈر لینڈ میں ایک چھوٹی اقلیت کے ٹھگوں کے ذریعہ کئے گئے تشدد کا جواب دیا تھا اس واقعے میں چار اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ بدامنی کے جو مناظر ہم نے آج دیکھے ہیں ان سے متعلق خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پولیس کو ہماری سڑکوں پر انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ہماری مکمل حمایت حاصل ہے جو پولیس افسران پر حملہ کر رہے ہیں۔مقامی کاروبار میں خلل ڈال رہے ہیں اور کمیونٹیز کو ڈرا دھمکا کر نفرت کے بیج بونے کی کوشش کر رہے ہیں۔وزیر اعظم نے واضح کر دیا کہ کہ آزادی اظہار کے نام پر پرتشدد انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہوم سکریٹری نے بدامنی کے پھیلنے پر پولیس کے جاری ردعمل کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے کہ ذمہ داروں کے خلاف نتائج، گرفتاریاں اور قانونی کارروائی کی جائے۔ جسٹس سکریٹری نے م کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے تشدد کرنے والے مجرموں کو پہلے ہی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور پورا نظام انصاف جلد از جلد سزائیں سنانے کے لیے تیار ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ہم مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کمیونٹی کے ایسے افراد جنہیں ٹھگ انتہا پسندوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، انہیں مدد کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد حکومتی وفد ایک بار پھر جمعیت علماء السلام کے سربراہ مولانا فضل سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی ہے...
خیرپور سندھ کے علاقے خیر پور کے قریب زہریلے کھانے سے ایک ہی خاندان کے 13 افراد کی ہلاکت کا ڈراپ سین ہوگیا...
تہراناسرائیل پر میزائل حملے کی نگرانی کرنے والے پاسداران انقلاب کے جنرل کو ایران کے اعلیٰ ترین عسکری اعزاز...
لاہور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کیلئے عالم اسلام...
مریدکے وفاقی وزیر صنعت رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بہت سے اراکین ہمارے ساتھ رابطے میں...
کراچیپاکستان سے ٹورنٹو جانے والے مسافروں کے لیے خوشخبری ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے ٹورنٹو کے لیے...
تل ابیب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیاہے کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر حزب اللہ کے لیے ہتھیار لے جانے والے ایک طیارے...
اسلام آباد وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کردی۔وزارت داخلہ نے پی ٹی ایم پر پابندی کا...