بنگلا دیش میں طلبا کی سول نافرمانی تحریک، مظاہرے،50افراد جاں بحق،یہ طلبانہیں دہشتگرد ہیں، انہیں کچل دو، شیخ حسینہ

05 اگست ، 2024

ڈھاکا(جنگ نیوز) بنگلادیش میں طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا اور اس دوران ہونے والے مظاہروں میں اب تک 50افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات بھی ہوئے۔ متعدد تھانوں اور دو ارکانِ اسمبلی کے مکانات بھی نذر آتش کردیے گئے۔ بنگلادیش میں طلبہ اپنے مطالبات کی عدم منظوری پر ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے ہیں اور اس بار طلبہ نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ہزاروں کی تعداد میں طلبا سڑکوں پر موجود ہیں اور حکومت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں تصادم کے دوران اب تک کم از کم 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں کوٹا سٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف طلبا کی تحریک اب سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہوگئی جس کے بعد کو ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکمراں جماعت کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔منشی گنج میں مظاہرین اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 30 ​ زخمی ہوگئے جب کہ رنگ پور میں 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ضلع پبنا کے قصبے میں حکمراں جماعت عوامی لیگ کے کارکنوں کی مبینہ فائرنگ میں 3 طلبا 19 سالہ زاہد اسلام، 16 سالہ محبوب الحسین اور 17 سالہ فہیم جاں بحق ہوگئے جب کہ 50 افراد زخمی ہیں۔اسی طرح سراج گنج میں مظاہرین کی عوامی لیگ کے کارکنوں اور پولیس سے مڈبھیڑ ہوئی جس میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔بوگرہ میں عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان صبح سے جاری جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔کومیلا کے علاقے ڈیبیڈوار میں عوامی لیگ اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے دوران جوبو دل کا ایک کارکن جاں بحق اور 3 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ماگورا میں جھڑپوں میں چھاترا دل لیڈر سمیت 2 افراد مارے گئے۔بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکومت نے شام 6 بجے کے بعد غیرمعینہ مدت کا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے جبکہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے، حکومت نے ملک بھر پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کردیا ہے۔ اس معاملے پر بنگلا دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے طالبعلم نہیں دہشتگرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے نکلے ہیں۔شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا اپنے ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ ان دہشتگردوں کو سختی سے کچل دیں۔ادھر بنگلادیشی فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے کہا ہے کہ فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اب بھی کھڑی رہے گی۔بنگلادیش کے انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) ڈائریکٹریٹ کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز افسران سے خطاب کیا۔بنگلادیش میں جاری پرتشدد عوامی مظاہروں کے دوران فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے فوج کو ہدایت کی کہ عوام کے جان و مال اور اہم سرکاری تنصیبات کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے۔بنگلادیشی آرمی چیف نے کہا کہ بنگلادیشی فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کے مفاد اور ریاست کی کسی بھی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایسا کرتی رہے گی۔ آخری اطلاعات کے مطابق ہلاکتیں بڑھ کر 69 تک پہنچ گئی ہیں۔