ای اینڈ پی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کیلئے تشکیل کمیٹی کا اجلاس نہ ہوسکا

05 اگست ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)ای اینڈ پی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کیلئے تشکیل کمیٹی کا اجلاس نہ ہوسکا، کمیٹی میں نجی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات اقبال زیڈ احمد اور غیاث عبداللہ پراچہ کے بھی نام شامل۔ تفصیلات کے مطابق نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار کی سربراہی میں 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جسے وزیر اعظم نے 5 جولائی 2024 کو تشکیل دیا تھا تاکہ تیل اور گیس کے شعبے میں ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کمپنیوں سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ کمیٹی کو گیس سیکٹر میں گردشی قرضے کے عفریت سے نمٹنے، ٹائٹ پالیسی 2024 کو فعال کرنے اور گیس سے متعلق دیگر امور پر منصوبوں پر کام کرنے کے لیے 3 ہفتوں کا مینڈیٹ دیا گیا تھا۔ تین ہفتے کا وقت گزر گیا لیکن کمیٹی کا اجلاس ابھی تک نہیں ہوا بلکہ اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی لائحہ عمل سامنے لانے میں بھی ناکام رہا جس کا تیل اور گیس کے شعبے کو سامنا ہے۔ تاہم کمیٹی کے ایک رکن نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جی ہاں ابھی تک کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا، لیکن مطلوبہ خاطر خواہ کام مکمل کر لیا گیا ہے جو مختلف امور پر کمیٹی سیکرٹریٹ کو پیش کر دیا گیا ہے۔ تاہم، کمیٹی پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اس کے اراکین کی تعداد 18 سے بڑھا کر 20 کر دی گئی ہے۔ کمیٹی میں نجی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات اقبال زیڈ احمد اور غیاث عبداللہ پراچہ کے نام شامل کیے گئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت گیس سیکٹر کے مسائل سے نمٹنے کے لیے جامع پلان پر کام کرنے میں کافی سنجیدہ ہے۔ نجی شعبے کے کھلاڑیوں کے ان پٹ کے ساتھ متفقہ منصوبے تک پہنچنے کے لیے نئے نام شامل کیے گئے ہیں۔ کمیٹی میں نئے اضافے کا نوٹیفکیشن 3 اگست 2024 کو جاری کردیا گیا تھا۔ 20 رکنی کمیٹی گیس سیکٹر میں 2900 ارب روپے تک پہنچ جانے والے گردشی قرضے کو حل کرنے کے لیے اپنی قابل عمل سفارشات پیش کرے گی؛ مربوط منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے مربوط توانائی کے منصوبے کو مستحکم کرتے ہوئے گیس کی کمی سے بچے گی؛ ای اینڈ پی سیکٹر کے لیے مالیاتی نظام کا جائزہ لے گی اور اسے سرمایہ کاری کے لیے مزید سازگار بنانے کے لیے تجاویز تیار کرے گی وغیرہ۔ اس کے علاوہ کمیٹی ای اینڈ پی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے، ای اینڈ پی کمپنیوں کی جانب سے نمایاں کیے گئے معاہدے سے متعلق مسائل کا جائزہ لینے، اور آف شور ایکسپلوریشن میں آگے بڑھنے کا راستہ تجویز کرنے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے تجاویز کے ایک سیٹ کے ساتھ منصوبے کو حتمی شکل دے گی۔