سو شل میڈیا پر جھوٹی خبر نسلی فسادات غنڈہ گردی میں ملوث افراد پچھتائیں گے ، برطانوی وزیراعظم

05 اگست ، 2024

کراچی/ لندن (نیوزڈیسک / مرتضیٰ علی شاہ )برطانیہ میں تین نوجوان لڑکیوں کے قتل میں تارک وطن کے ملوث ہونے کی جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نسلی فسادات پھوٹ پڑے ، مسلمانوں بالخصوص ایشیائی نژاد باشندوں کو نشانہ بنایا گیا ، مساجد پر بھی حملے کئے گئے ، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے غنڈہ گردی میں ملوث افراد پچھتائیں گے ، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کیلئے عدالتیں 24گھنٹے کھلی رہیں گی،کیئر اسٹارمر، مساجد کے تحفظ کا اعلان ۔ برطانوی وزیر اعظم نے انتہائی دائیں بازو کے غنڈوں کے فسادات، مساجد پر حملے اور نسلی اقلیتوں کے بعد فوری انصاف کا وعدہ کیا ہے۔ کیر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ نسل پرستوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ برطانوی وزيراعظم کیئر اسٹارمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنبیہہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھلائی گئی کہ قاتل مسلمان اور غیرقانونی تارک وطن ہے، سوشل میڈیا نے ان لوگوں کو بھی بولنےکا موقع فراہم کیا جن پر پہلے پابندی تھی۔انہوں نے بتایا کہ برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینےکے لیے عدالتیں 24 گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پولیس نے واضح کیا ہےکہ غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، واقعہ دہشت گردی ہے اور نہ ہی ملزم مسلمان ہے۔ قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب میں وزیر اعظم نے رودرہم میں پناہ گزینوں کے ہوٹل پر حملے کی مذمت کی اور وعدہ کیا کہ بدامنی میں ملوث افراد کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ سے بات کرتے ہوئے کیر نے کہا کہ سڑکوں پر آنے والے فسادی اور جو لوگ اس کارروائی کی آن لائن حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور پھر خود بھاگ جاتے ہیں، کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دریں اثناء وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ مساجد کو ایک نئے ’’تیز ردعمل کے عمل‘‘ کے تحت زیادہ تحفظ فراہم کیا جائے گا جو عبادت گاہوں پر مزید حملوں کے خطرے سے فوری طور پر نمٹنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک میں لوگوں کو محفوظ رہنے کاحق حاصل ہے، اور پھر بھی ہم نے مسلم کمیونٹیز کو نشانہ بنایا، مساجد پر حملے ہوتے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ یہ پرتشدد ہجوم ہمارے ملک کی نمائندگی نہیں کرتا اور ہم انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔برطانوی شہروں لیورپول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، اسٹول آن ٹرینٹ، بلیک پول اور بلفاسٹ سمیت 2 درجن سے زائد شہروں میں نسل پرستوں کے حملوں میں ڈیڑھ سو پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔مسلم کمیونیٹی کو نشانہ بنایا جاتا رہا ۔برطانیہ کے مختلف شہروں میں 5 روز سے جاری واقعات میں مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشنز کو آگ لگادی، اسٹورز لوٹ لیےگئے۔پولیس نے پرتشدد واقعات میں ملوث 250 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ حکام نے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہوں کو قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ پیر کو ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو کے حملے میں تین نوجوان لڑکیوں کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ پانچ بچے شدید زخمی ہیں۔ ایک 17 سالہ لڑکے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ڈانس کلاس کے دوران چاقو سے حملہ کیا۔سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی گئیں اور کہا گیا کہ حملہ آور مسلمان پناہ گزین ہے، جس کے ردعمل میں ساؤتھ پورٹ، شمال مشرقی شہر ہارٹل پول اور لندن میں پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے جو دیگر شہروں میں پھیل گئے۔غلط معلومات کی تشہیر کو روکنے کے لیے پولیس نے زور دیا کہ ایگزل رداکوبانا نامی ملزم برطانیہ میں پیدا ہوا تھا۔پولیس نے کہا ہے کہ مشتبہ شخص، 17 سالہ ایکسل روڈاکوبانا برطانیہ میں پیدا ہوا تھا ۔