آج سے پانچ سال پہلے پانچ اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے انجمن اقوام متحدہ میں کشمیری عوام کو استصواب رائے کی شکل میں اپنے مستقبل کو خود فیصلہ کرنے کے حق حوالے سے پوری بین الاقوامی برداری کے سامنے کیے گئے وعدوں اورعالمی ادارے کی منظور کردہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی آئین کی دفعہ370 کی منسوخی کے ذریعے سے اپنی مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کی متنازع خطے والی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت کا باقاعدہ حصہ بناڈالا ۔ اس کھلی نا انصافی کے باعث پانچ اگست کی تاریخ یوم استحصال کشمیر قرار پائی ہے۔ مگر بین الاقوامی تنازعات کو حق و انصاف کے مطابق طے کرانے کی خاطر قائم کیا گیا اقوام متحدہ کا ادارہ کشمیریوں کو کرائی گئی عالمی برادری کی یقین دہانیوںکا یوں برملا مذاق اڑائے جانے کے کھلی دھاندلی پر مبنی نریندر مودی حکومت کی اس دیدہ دلیری کے خلاف کسی بھی درجے میں کوئی کارروائی کرنے میں قطعی ناکام رہا۔ پچھلی پون صدی سے مسئلہ کشمیر کے بذریعہ رائے شماری حل نہ ہوپانے کی واحد وجہ بھارتی حکمرانوں کا یقین کی حد تک پہنچا ہوا یہ خوف ہے کہ کشمیریوں کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق بھارت یا پاکستان سے الحاق کا موقع دیا گیا تو ان کافیصلہ واضح طور پر پاکستان کے حق میں ہوگا۔ کشمیریوں کی پاکستان سے الحاق کی پرزور خواہش کا مکمل ادراک رکھنے کی وجہ ہی سے پچھلے کئی عشروں کے دوران کوئی بھی بھارتی حکومت تنازع کشمیر کے منصفانہ تصفیے کی خاطر پاکستان کے ساتھ پرامن مذاکرات کرنے پر تیار نہیں ہوئی ۔ اس کے بجائے نسل پرستانہ پالیسیوں اور ظلم و تشدد کے ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو کچلنے کی کوششیں جاری رکھی گئیں۔ آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے اقدامات عمل میں لائے جاتے رہے۔ اس کے بعد بھی استصواب رائے کا نتیجہ بھارت کے حق میں برآمد ہونے کے امکانات نظر نہ آئے تو آئین کی وہ دفعہ ہی اُڑا دی گئی جو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ضامن تھی۔ اس کے بعد سے ریاست جموں و کشمیر فی الحقیقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بنی ہوئی ہے۔ مودی حکومت کی نسلی اور مذہبی عصبیت کی پالیسیاں کشمیر ہی نہیں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہیں۔ مسلمان اور دیگر اقلیتیں ہندو بالادستی اور نسل پرستی کا شکار ہیں۔اختلاف رائے کی ہر آواز کو خاموش کرنا ،سیاسی قیادت کو ڈرانا دھمکانا ، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کو من مانے طور پر لاقانونیت کا ملزم قرار دے کر ان کے خلاف مقدمے قائم کرنا، مودی حکومت کے وہ ہتھکنڈے ہیں جنہیں وہ کشمیر پر اپنے تسلط کو مستحکم کرنے کی خاطر پوری ڈھٹائی کے ساتھ استعمال کررہی ہے۔سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کے جھوٹے الزامات اور اس ضمن میں پاکستان اور اس کے خفیہ اداروں کے خلاف پروپیگنڈا بھی نئی دہلی کا معمول ہے جس کا بنیادی مقصدبین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو گمراہ کرنا ہوتا ہے ۔ بھارتی حکومت کی دیدہ دلیری یہاں تک جاپہنچی ہے کہ اس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان پر بے بنیاد دعوے کرنے اور پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی شروع کررکھا ہے جبکہ کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم رکھنے کیلئے جابرانہ قوانین سے کام لیا جارہا ہے ۔دوسری جانب کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بین الاقومی برادری کو خاموش رکھنے کیلئے بھارت کی معاشی صلاحیت کو ہتھیار بنا لیاگیا ہے۔تاہم عالمی برادری کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کشمیر میں فوجی طاقت اور نسل پرستی کے حربے اب مزید جاری نہیں رہیں گے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق اہل کشمیر کو جلد ازجلد دلایا جائے گا کیونکہ ایسا نہ کیا گیا تو دنیا اندھیرنگری بن کر رہ جائے گی اور امن وانصاف کا تصور بھی مٹ جائے گا۔
سُنا یہ ہے کہ سابق مقتدر کوہَوائوں میں سفر یاد آرہا ہے جو لے جاتا تھا دفتر اور گھر تک وہ ہیلی کاپٹر یاد آرہا...
سری لنکانے جن تامل جتھوں کیخلاف طویل جنگ لڑی انھیں بھارت کی مکمل مالی پشت پناہی حاصل رہی ، کئی دہائیوں تک...
آج سے چار سال قبل ماہ رمضان کے بائیسویں روزہ کو والد محترم ایم طفیل جنہیں سب پا جی کے نام سے پکارتے تھے چند...
ملک کی سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے جمہوریت کاحسن ہے۔ اختلافات تو ایک گھرکے افراد کے درمیان بھی ہوجاتے ہیں...
وہ مجھے کہتی رہی مجھے خاص ہی رہنے دے، مجھے عام نہ کر ! لیکن ہم اپنی عادت سے مجبور تھے ، ہم سمجھتے رہ گئے کہ خاص...
مریم نواز کی حکومت کے ایک سال کے دوران سرکاری شاہراہوں اور املاک پر کی جانے والی تجاوزات ختم کرنے کیلئے کیے...
افسوس صد افسوس! ہم اور ہمارا بوسیدہ نظام بُری طرح ناکام ہو رہا ہے۔ حکمران اقتدار کے نشے میں چور ، طاقتور اسی...
بلوچ علیحدگی پسند اور انکےآقابلوچستان کے خلاف متحرک ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے بے گناہ شہریوں کو موت کے...