کمیونٹیز نہ بھولیں کہ تفریق سے زیادہ اہم اتحاد ہے لوگ پر امن اور پرسکون رہیں، مذہبی رہنما

06 اگست ، 2024

لندن (پی اے) مرسی سائیڈز کے مختلف مذاہب اور مسالک کے رہنماؤں نے مشترکہ طورپرلوگوں سے پرامن اور پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیونٹیز نہ بھولیں کہ تفریق سے زیادہ اہم اتحاد ہے، لوگ پرامن اور پرسکون رہیں۔29جولائی کو چاقو زنی کے واقعے میں 3 کمسن بچیوں کے قتل اور10افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ کے بعد پورے انگلینڈ کے شہروں اور قصبوں میں پرتشدد ہنگامے شروع ہوگئے ہیں۔ مرسی سائیڈز کے مذہبی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی فیملیز ہر وقت ہماری سوچ کا محور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بچیوں کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد بھی ہر مذہب سےتعلق رکھنے والا فرد آج بھی افسردہ اور غمگین ہے۔ مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعد بہت سے لوگ ہمارے اندر تفریق پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ہمیں اپنی کمیونٹی پر فخر ہے کہ ان کوششوں کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔ چاقو زنی کے اس واقعہ کے بعد یہ جھوٹی افواہ پھیلائی گئی کہ یہ قتل کشتیوں کے ذریعہ غیرقانونی طورپر برطانیہ پہنچنے والے مسلمان نے کیا ہے جبکہ قتل کے الزام میں گرفتار کئے گئے17سالہ نوجوان کا نام Axel Muganwa Rudakubana ہے، وہ روانڈا نژاد والدین کا بیٹا ہے، جو2013میں ساؤتھ پورٹ منتقل ہوا تھا اور اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چاقو زنی کے اس واقعے میں 3 بچیوں کے ہلاکت کے بعد 30 جولائی کو مرسی سائیڈز میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ پولیس نے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپوں پر ہنگامہ آرائی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مرسی سائیڈز کے بعد یہ ہنگامے پورے انگلینڈ کے تمام شہروں او ر قصبوں تک پھیل گئے، جس کے نتیجے میں متعدد شہری اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور اسائلم سیکرز کی اقامت گاہوں، مساجد اور دکانوں پر حملے کئے گئے۔ پولیس ہنگامہ آرائی کے الزام میں اب تک پورے ملک سے 140 افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔ مرسی سائیڈز میں عیسائی، مسلمان، یہودی ،ہندو اور سکھ کمیونٹیز کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اس افسوسناک واقعے کو ایک ہفتہ ہوچکا ہے، یہ ہفتہ صبر اور سکون کی بحالی کیلئے بہت ہوتا ہے لیکن بہت سے لوگ اس سانحہ کو تفریق اور نفرتیں پیدا کرنے اور پھیلانے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم روزانہ اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کی جو کوششیں کررہے ہیں، تفریق ان تمام کوششوں کو تباہ کردے گی، اس سے کمیونٹیز خوف اور دہشت میں مبتلا ہوگئی ہیں، اس مشکل وقت پر کمیونٹیز یہ نہ بھولیں کہ تفریق سے زیادہ اہم اتحاد ہے۔ انھوں نے کہا کہ سڑکوں پر جھاڑو دینے، دیواروں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور تینوں مقتول بچیوں کی یاد میں فراخدلی سے رقوم عطیہ کرنے والوں نے مثالیں قائم کردی ہیں، ان کی قائم کردہ یہ مثالیں ہمیں اس چیلنجنگ وقت میں اپنا حوصلہ برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گی، اس وقت ہمیں مکمل طورپر پر سکون اورپر امن رہنے کی ضرورت ہے، دینی رہنماؤں کی حیثیت سے ہم امن اور انصاف کی خواہش پر متحد ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس ہفتے کے واقعات نے انسانیت پر ہمارے یقین کو متزلزل کرسکتے تھے لیکن ہمارا یقین غیر متزلزل ہے۔ ساؤتھ پورٹ میں ہنگامہ آرائی کے سلسلے میں 9 افراد کو چارج کیا گیا ہے جبکہ اتوار کو 3 افراد کو پرتشدد واقعات پر چارج کیا گیا ہے۔ اتوار کو اپنی تقریر میں وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ ہنگامہ آرائی میں شریک لوگوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہوم آفس نے مساجد کیلئے ایک نئی سیکورٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت پرتشدد ہنگامہ آرائی کے خطرے کے پیش نظر فوری طورپر ریپڈ ریسپانس کے عملے کو طلب کیا جاسکے گا۔ وزیر داخلہ یووٹ کوپر نے کہا ہے کہ قوم مجرمانہ رویہ، خطرناک انتہاپسندی اور نسل پرستی برداشت نہیں کرے گی۔