حسینہ واجد بنگلہ دیش سے فرار،فوج نے اقتدار سنبھال لیا عبوری حکومت بنانے کا اعلان اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی رہائی کا حکم

06 اگست ، 2024

ڈھاکا (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد یک ماہ سے جاری عوامی احتجاج کے بعدملک سے فرار ہوگئیں ، فوج نے اقتدار سنبھالتے ہی عبوری حکومت بنانے کا اعلان کردیا ہے ،پیر کے روز طلباء اتحاد کی کال پر دسیوں ہزاروں افراد نے ڈھاکا کی طرف احتجاجی مارچ کیا ، مظاہرین نے وزیراعظم حسینہ واجد کی سرکاری رہائشگاہ ، وزراء اور چیف جسٹس کے گھروں پر حملہ کردیا،استعفے کا اعلان ہونے کے باوجود تشدد جاری رہا ، مظاہرین نے شیخ مجیب کے میوزیم پر بھی دھاوابول دیا ، بنگلہ دیش کے بانی کا مجسمہ توڑ دیا ، حکمران جماعت عوامی لیگ کا صدر دفتر بھی جلادیا ، ڈھاکا سمیت ملک بھر میں جشن ، ٹینکوں پر چڑھ کر رقص، شیخ حسینہ واجد فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے بھارت پہنچیں جس کے بعد لندن روانہ ہوں گی جہاں سیاسی پناہ کی درخواست بھجوادی ، فوج نے استعفے کیلئے 45منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی ، الوداعی تقریر بھی ریکارڈ نہ کرواسکیں، بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے سابق وزیراعظم اور بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیا ء سمیت ملک گیر احتجاج کے دوران گرفتار احتجاجی طلباء اور ہزاروں سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم جاری کردیا ، یہ حکم صدارتی اجلاس میں دیا گیاجس میں آرمی چیف ، بحریہ کے سربراہ ، بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی شامل تھے ، آرمی چیف کے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات، اپوزیشن جماعت بی این پی ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے ، بنگلادیش کی فوج نے ملک میں نافذ کرفیو منگل کی صبح سے ختم کرنے کا اعلان کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ ملک میں کرفیو منگل کی صبح ہٹا لیا جائے گا، صبح سے اسکول کُھل جائیں گے اور کاروبار معمول پر آ جائے گا۔فوجی وردی اور ٹوپی میں ملبوس بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزماں نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ میں پوری ذمہ داری سنبھال رہا ہوِ اوروہ وزیر اعظم کے مستعفی ہونے اوردارالحکومت سے فرار ہونے کے بعد ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے۔اگرچہ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا وہ نگراں حکومت کی سربراہی کریں گےیا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شیخ حسینہ واجدنے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے، معیشت متاثر ہوئی ہے، بہت سے لوگ مارے گئے ، یہ تشدد کو روکنے کا وقت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے امید ہے کہ میری تقریر کے بعد حالات بہتر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ عبوری حکومت کی تشکیل کے لئے صدر سے بات کریں گے ، انہوں نے اہم اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے اراکین سے بات چیت کی ہے تاہم لیکن حسینہ واجدکی عوامی لیگ سے مذاکرات نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال بہتر ہو جاتی ہے تو ہنگامی صورتحال کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نئی حکومت مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کا مقدمہ چلائے گی۔انہوں نے کہاکہ اب طلباء کا کام پرامن رہنا اور ہماری مدد کرنا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے، بنگلہ دیش میں فریقین پر زور دیتے ہیں کہ تشدد سے گریز کریں اور تحمل سے کام لیں۔ برطانوی وزیراعظم کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بنا کسی تشدد کے پُرامن احتجاج کے حق کا تحفظ ہر حال میں ہونا چاہیے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ بنگلادیش میں گرفتار پُرامن مظاہرین کو فوری رہا کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا15 سالہ دور حکمرانی گزشتہ روز ختم ہو گیا،طلباء کے مظاہروں نے انہیں مستعفی اورملک سے فرار ہو نے پر مجبور کردیا،گزشتہ روزدارالحکومت میں تشدد کے دوران کم از کم 20 افراد ہلاک ہو ئے،جبکہ فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ عبوری حکومت بنائے گی،سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں سمیت 3سو افراد ہلاک ہوئے،پیر کے روز سیکڑوں افرادحسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ کے دروازے توڑ کراندر داخل ہوگئے، سڑک پر موجود ٹینک پر رقص کیا۔بنگلا دیش کی سیاست میں شیخ مجیب الرحمن کو بنگ بندھو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مظاہرین اس قدر مشتعل ہو گئے کہ وہ شیخ مجیب الرحمان کے مجسمہ پر چڑھ گئے اور ہتھوڑوں سے وار کرکے اس کے ٹکڑے ٹکرے کردیے۔بنگلا دیش میں شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد مظاہرین ڈھاکا میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں داخل ہو ئے ۔ تصاویر میں مظاہرین وزیر اعظم کی رہائش گاہ کا سامان اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ شیخ حسینہ اپنا استعفیٰ دے کر بھارت روانہ ہو گئیں۔ رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ شام تقریباً 5.30 بجے غازی آباد کے ہنڈن ایئربیس پہنچیں۔ اس دوران امیگریشن ٹیم بھی ہنڈن ایئربیس پر موجود تھی۔ معلومات کے مطابق شیخ حسینہ نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔ ذرائع کے مطابق وہ ہنڈن سے لندن کے لئے روانہ ہو گئیں۔ذرائع نے بتایا کہ وہ پہلے گاڑیوں کے جلوس میں روانہ ہوئیں، اور اپنی منزل بتائے بغیر ملک سے پرواز کرگئیں۔ حسینہ واجدکےامریکامیں مقیم بیٹے سجیب وازید جوئی نے ملکی سیکورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ کسی بھی قبضے کو روکیں۔انہوں نے فیس بک پر پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ اپنے لوگوں اور ملک کا تحفظ کریں اور آئین کو برقرار رکھیں۔اس کا مطلب ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔خیال رہے کہ سکیورٹی فورسز نے بدامنی کے دوران حسینہ واجدکی حکومت کی حمایت کی تھی، جو گزشتہ ماہ سول سروس میں ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف شروع ہوئی تھی اور پھر ان کے استعفیٰ کے مطالبات میں اضافہ ہوا ۔بدامنی کا مہلک ترین دن اتوارتھا ،جس میں کم از کم 94 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 14 پولیس افسران بھی شامل تھے۔اعداد و شمار کے مطابق، جولائی کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سےتشدد نے کم از کم 300 افراد کی جان لی ہے۔حسینہ واجد 2009 سے برسراقتدار تھیں، رواں برس انہوں نے مسلسل چوتھی بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔گزشتہ روزڈھاکہ میں بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ فوجیوں اور پولیس نے حسینہ واجد کے دفتر جانے والے راستوں کو خاردار تاروں سے بند کر دیا تھا، لیکن بڑی تعداد میں ہجوم نے رکاوٹیں توڑ کر سڑکوں پر جمع ہوگئے۔بزنس اسٹینڈرڈ اخبارکے اندازے کے مطابق، تقریباً4 لاکھ مظاہرین باہر نکل آئے تھے۔طلباء نے ہفتے کو ملک گیر سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا،اتوار کو پولیس اور فوج نے مظاہرین کو روکنے کیلئے مداخلت نہیں کی۔سابق فوجیوں نے بھی مظاہرین کی حمایت کی۔یاد رہے کہ طلباء کے مظاہرے کوٹہ اسکیم کو دوبارہ متعارف کروانے پر شروع ہوئےتھے۔اگرچہ سپریم کورٹ نے کوٹے میں کمی تھی تاہم،مظاہروں کے دوران ہلاکتوں پرطلباء کی جانب سے وزیراعظم سے معافی اور پھر استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔