حسینہ واجد فرارنہیں ہوئیں، انہیں محفوظ راستہ دیا گیا، ہمابقائی

06 اگست ، 2024

کراچی (جنگ نیوز) سینئر تجزیہ کار، ماہر تعلیم اور مصنفہ ڈاکٹر ہما بقائی نے کہا ہے کہ حسینہ واجد وہ فرار نہیں ہوئیں، انہیں محفوظ راستہ دیا گیا، جو کچھ بنگلہ دیش میں ہورہا ہے اسکی بازگشت اردگرد بھی سنائی دیتی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور معروف قانونی و آئینی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ میں کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کرنا چاہتا کہ یہاں بھی ایسا ہوگا،لیکن کوئی بھی چنگاری کبھی بھی الائو بن سکتی ہے، سڑک ہمیشہ خاموش نہیں رہے گی، ان خیالات کا اظہار ان رہنمائوں نے جیونیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں ن لیگ کے خلیل طاہر سندھو نے بھی پروگرام میں اظہار خیال کیا۔ پروگرام کے میزبان حامد میر نے اپنے تعارفی نوٹ میں بتایا کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزماں نے عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔وقار الزماں کے بارے میں بہت کم لوگوں کو یہ پتہ ہے کہ یہ حسینہ واجد کے رشتے دار ہیں۔اپنے مرضی کا آرمی چیف لانے کا مقصد تھا کہ اپنے اقتدار کوطول دیا جائے۔لیکن مرضی کا آرمی چیف حسینہ واجد کی حکومت کوبچا نہیں سکا۔بنگلہ دیش میں اب کیا ہوگا اور اس کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔ سینئر تجزیہ کار، ماہر تعلیم، مصنفہ، ڈاکٹر ہما بقائی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسینہ واجد فرار نہیں ہوئیں ان کو محفوظ راستہ دیا گیا۔حسینہ واجد کو اندرونی طو رپر فوج کی سپورٹ تھی اور بیرونی طور پر بھارت اور امریکا کی سپورٹ تھی۔بھارت نے حسینہ واجد کو ایک حد تک سپورٹ کیا۔آرمی چیف نے شروع نے سپورٹ کیا اور پھر وہ پیچھے ہٹے۔ حسینہ واجد کے صاحبزادے نے آرمی چیف سے کہا کہ ان کی حکمرانی جاری رکھیں ۔ آرمی چیف نے جواب میں کہا کہ یہ اب ممکن نہیں ہوگا۔اگر حسینہ واجد کو برطرف نہیں کیا جاتا تو صورتحال بہت تشویشناک ہوجاتی۔آرمی چیف نے کہا کہ آپ ہم پر بھروسہ رکھیں املاک کو نقصان نہ پہنچائیں ہم صورتحال سنبھال لیں گے۔حسینہ واجد کے بارے میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ شاید وہ یوکے چلی جائیں ۔اس وقت صورتحال بہت کشیدہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیا ہوگا۔ یا تو ہم انتظار کررہے ہیں کہ اس طرح کا کوئی ٹریگر یہاں ہو۔یا ہم فیصلہ کریں کہ جوتحفظات ہیں وہ ایک دوسرے کی جانب اچھالنے سے ختم نہیں ہوں گے۔اگر ٹیکسیشن ٹھیک نہیں ہے تو اسے کون ٹھیک کرے گا۔بجلی کے بل پر لوگوں گھر کا سامان بیچ رہے ہیں۔پاکستان میں خاصی بد امنی ہے۔نوجوان ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ جوکچھ بنگلہ دیش میں ہورہا ہے اس کی بازگشت مجھے اپنے اردگرد بھی سنائی دیتی ہے۔ فلسطین پر کشمیر پر مشترکہ موقف دینا کوئی قیمت نہیں ایک اچھی سی تقریر کرنی ہے۔عوام کوغربت سے آزاد کرانا ہے ان کو تعلیم دینی ہے ان کو ہیلتھ کیئر دینی ہے وہاں پر تو کوئی اتفاق رائے نہیں ہے ۔ رہنما تحریک انصاف، سلمان اکرم راجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کروں گا کہ یہاں بھی ایسا ہی ہونے جارہا ہے۔لیکن ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے کسی وقت بھی چنگاری بڑھ کر الاؤ کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔برصغیر میں قدیم اور طوالت سے سیاسی عمل، احتجاج کی ایک قدیم روایت ہے ۔ان ممالک میں یہ سمجھنا کہ یہاں کی عوام خاموش رہیں گے کچلے رہیں گے حالات قابو میں رہیں گے یہ ایک خام خیالی ہے۔ کسی وقت بھی کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ آج پاکستان میں ہمیں جو صورتحال نظر آرہی ہے وہ یقینا تسلی بخش نہیں ہے۔وہ پارا چنار، بلوچستان ، خیبر پختونخوا ، پنجاب کے علاقے ہوں ۔آج صوابی میں ایک بڑا اجتماع ہورہا ہے اوربنوں میں آناً فاناً جو کچھ ہوا۔ہمارے ہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں ہمیں حالات کو ٹھیک کرنا ہے۔ہم نے بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی صورتحال پید انہیں ہونے دینی۔