9مئی پر موقف بدلا نہ بدلے گا ، فوج اشرافیہ نہیں ، بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشتگرد تنظیموں کی پراکسی ہے ، فوجی ترجمان

06 اگست ، 2024

راولپنڈی (ایجنسیاں)ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ9مئی پر مؤقف بدلا نہ بدلے گا‘فوج اشرافیہ نہیں،مافیاکوتکلیف ہے فوج کیوں ملکی ترقی کا سوچتی ہے‘جس اشرافیہ کا کام تعلیم‘صحت اورروزگاردینا ہے اس پر سوال نہیں ہوتا‘قانون ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف مؤثرکام نہیں کررہا، فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا ‘ایران سے متصل علاقوں میں سہولتوں کی کمی ہے‘انحصارسرحدی تجارت پرہے‘بارڈرسیل کرناتیل اسمگلنگ کا حل نہیں‘ہمیں پتہ ہے یہ مہم کون چلارہا اور اس کاسہولت کارکون ہے ‘ بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں اورجرائم پیشہ مافیاز کی پراکسی ہے۔پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ پاک فوج صحت ‘تعلیم ‘فلاح وبہبود اورمعاشی خودانحصاری سمیت عوام کے سماجی اور اقتصادی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے 2022، 23 میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کرائے۔پاک فوج کسی خاص ایک سیاسی سوچ، ایک زاویے، ایک گروپ، ایک پارٹی، ایک مذہب اور ایک مسلک کو لے کر نہیں چل رہی، یہ پاکستان اور اس کی ترقی کو لے کر چل رہی ہے۔پاکستان کے فائدے کا کام توہم کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔اس وقت معاشی سکیورٹی چیلنجزدرپیش ہے‘ اگرحکومت فوج کو کوئی کام تفویض کرتی ہے تو پاک فوج اس میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی‘دنیابھرکی بیشترافواج معاشی اور معاشرتی منصوبوںمیں اپنی حکومت اورعوام کا ساتھ دیتی ہیں‘ہمارے یہاں اس پر تنقید کی جاتی ہے کیوں یہاں پر مافیا ہے وہ نہیں چاہتا پاکستان کی عوام ترقی کرے‘ وہ مافیا یہ سوال تو نہیں کرتا جس اشرافیہ کی ذمہ داری ہے تعلیم کو یقینی بنائے ، صحت کو روزگار کو کاروبار کو یقینی بنائے وہ ان پر سوال نہیں کریں گے۔میں آج دوبارہ یہی بات کروں گا جب آپ کے گھر میں آگ لگی ہو تو سوال یہ نہیں کرتے کے تم آگ بجھانے کیوں آئے ہو۔ضروری یہ بات ہے کہ سوال کرنے اورآگ لگانے والے کو پہنچانیں ۔ہمیں چاہئے کہ اس مافیا کو پہچانیں اور یک زبان ہو کر ایک جواب دیں کہ تم جو کچھ کرلو ، جو ہم کر رہے ہیں، کوئی چیز بھی ہمیں وہ کرنے سے روک نہ روک سکتی ہے نہ روکے گی۔ تیل کی اسمگلنگ کے حوالے سے فوجی ترجمان نے کہا کہ اس مسئلے کا یہ حل نہیں بارڈر سیل کردیں۔سرحدی علاقوں میں مقیم افرادکے پاس معاشی سسٹم میں ان کی آزادی وہ سرحدی تجارت ہے ‘اگرہم سرحد سیل کردیںاور کوئی چیز نہ آنے دیں تو پھر تو یہ مافیا مزید خوش ہوگا کہ لوگ اور فوج ہم نے آمنے سامنے کھڑی کردی ہے ۔ وہاں سے جو چیزیں آتی ہیں جو تیل آتا ہے اس کے پرمٹ فوج یا ایف سی تو نہیں جاری کرتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ سرحد پر باڑ لگ گئی، کوئی چیز باہر جارہی ہے تو سرپرستی فوج یا ایف سی کررہی ہےیہ مناسب نہیں ۔ایسا کرنیوالے عوام کے ذہنوں میں زہر گھول رہے ہیں۔ ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف قانون اس طرح سے راستہ نہیں بنارہاجس طرح سے اس کو بنانا چاہیے تاہم فوج اس معاملے پر بہت کلیئر ہے‘جو افواج اور عوام میں خلیج ڈالتا ہے، پروپیگنڈا کرتا ہے تو فوج اس کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کرے گی۔بیرون ملک سے مہم چلائی جارہی ہیں ‘جو لوگ اس مہم پر اتنا پیسا لگا رہے ہیں وہ اس کی کوئی نہ کوئی قیمت مانگیں گے اور قیمت ہے انتشار‘سیاسی عزائم رکھنے والے جو ملک میں انتشار چاہتے ہیں انہیں افواج اور عوام پہچانتے ہیں اور ان کے سامنے کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ۔