عدالتی فیصلے سے مظاہرے بھڑکے، بھارتی سیاست سے بھی مشکلات

06 اگست ، 2024

کراچی ( رفیق مانگٹ ) بنگلہ دیش میں عدالتی فیصلے نے خونی مظاہرے بھڑکائے، بھارتی سیاست نے بھی حسینہ واجد کیلئے مشکل پیدا کی ،امریکی اخبار کے مطابق بنگلہ دیش کی اکثریت کی رائے ہے کہ ’را ‘نے انتخابی دھاندلی میں عوامی لیگ کی مدد کی،بھارتی میڈیا کے مطابق امریکا اور مغربی طاقتیں حسینہ کو بھارت اور چین کے قریب سمجھتے تھے، امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ مخالفین کو دبانے کیلئے حامی وکلاء اور ججوں کا استعمال کرتی رہی، مظاہروں سے ملک کو27کھرب60ارب روپے( 10 ارب ڈالر) کا نقصان ہوچکا ۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہےکہ 76 سالہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی آمرانہ حکمرانی نے ملک کویک جماعتی ریاست میں تبدیل کردیا تھا۔ عدم استحکام، معاشی جمود اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد رہا۔اقتدار پر حسینہ کی گرفت اس سے زیادہ متزلزل نظر نہیں آئی۔ جنوری میں اپوزیشن کے بائیکاٹ اور صرف 40 فیصد ووٹروں کے ٹرن آؤٹ کی وجہ سے ہونے والے انتخابات میں انہوں نے مسلسل چوتھی بار وزیر اعظم کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔ بدعنوانی کے الزامات ان کی حکومت کے گرد گھوم رہے تھے۔حسینہ کے گھر کی ملازمہ نے 34 ملین ڈالر کی دولت جمع کی۔ سابق وزیر لینڈ نے برطانیہ میں 350 سے زائد جائیدادوں پر مشتمل ایک رئیل اسٹیٹ ایمپائر بنائی جس کی مالیت 200 ملین پاؤنڈ تھی۔ اقتصادی ترقی کے ساتھ حسینہ کی سیاسی قانونی حیثیت بھی کمزور پڑ گئی تھی۔ کووڈ اور یوکرین پر روس کے حملے نے بنگلہ دیش کی معیشت کو جھٹکا دیا۔ تیل اور غذائی اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو گئے، خونی کریک ڈاؤن کا باعث بننے والے مظاہروں کو ایک عدالتی فیصلے نےبھڑکایا جسے سپریم کورٹ نے تبدیل کر دیا۔ مودی کی قیادت میں ہندوستانی سیاست نے بھی حسینہ کے لئے مشکلات پیدا کی۔ رپورٹ کے مطابق مظاہروں سے ملک کو27کھرب60ارب روپے( 10 ارب ڈالر) کا نقصان ہوچکا ۔نیو ز 18کے مطابق عدالتی فیصلے نے ایک سنگین سیاسی موڑ لیا کیونکہ ایک مضبوط عوامی تاثر ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عدلیہ پر بھی آہنی گرفت ہے۔بنگلہ دیشیوں کی بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے عوامی لیگ کے انتخابات میں دھاندلی میں مدد کی۔بنگلہ دیش اسٹریٹجک لحاظ سے اتنا اہم ہے کہ بھارت اسے نظر انداز نہیں کر سکتا ۔ یہ بھارت کی قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتا ہے۔ امریکا اور مغربی طاقتیں متفق نہیں ہیں۔ وہ حسینہ کو بھارت اور چین کے بہت قریب اور مغرب کے لیے قابل قبول نہیں سمجھتے۔ عوامی لیگ کے حلقوں کا خیال تھا کہ سی آئی اے حسینہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے موجودہ مظاہروں کو ہوا دے رہی ہے۔ فرانسیسی اخبار کے مطابق76 سالہ حسینہ 15 سال سے اقتدار میں ہیں۔ بنگلہ دیشیوں کی نظر میں، وہ اب آمریت، من مانی اور سیاسی تشدد کا روپ لے چکی ، ایک ایسے نظام کی طرف بڑھ چکی جو اب صرف نام کی جمہوری ہے۔امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشن کے مطابق مظاہروں نے بنگلہ دیش میں گہرے سیاسی چیلنجز کو ظاہر کیا۔ بنگلہ دیشی سیاست کے شدید سیاسی، اکثر خطرناک معیاروں کے باوجود یہ کریک ڈاؤن سخت تھا ۔پڑھے لکھے بنگلہ دیشیوں کی بڑی جلاوطنی، اور اقتدار پر دیرینہ رہنما شیخ حسینہ کی گرفت کو ممکنہ طور پر خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔بنگلہ دیشی سیاسی اور شہری آزادیوں کے لیے بڑھتے ہوئے گھٹن زدہ ماحول، کمزور معیشت،نوکریوں کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات جیسے اہم مسائل کو حل کرنے میں بظاہر ناخوش تھے۔ شیخ حسینہ مٹھی بھر مشیروں میں گھری رہی، عوام میں کم کام کرتی ، مخالفین کو دبانے کے لیے ہمدرد وکلاء اور ججوں کا استعمال کرتی رہی ، اور یہ سمجھنے سے قاصر نظر آئی کہ بنگلہ دیشی کیسے رہتے ہیں۔