9 مئی پر موقف بدلا نہ بدلے گا، فوج اشرافیہ نہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی ہے، فوجی ترجمان

06 اگست ، 2024

راولپنڈی (ایجنسیاں)ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ 9مئی سے متعلق فوج کا بڑا واضح موقف ہے‘اس میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی ‘ فوجی افسران اورجوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں،کیا تنقید کی وجہ سے کام چھوڑ دیں،بیانیہ بنانے والے لوگ بے خبر نہیں باخبر ہیں ‘چاہتے ہیں معاملہ اتنا متنازع کردو اصل مسائل حل نہ ہوں‘مافیا کو تکلیف ہے کہ فوج کیوں ملکی فلاح‘ عوام کی ترقی اور پاکستان کو آگے بڑھانے کا سوچتی ہے‘جس اشرافیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم ‘ صحت اورروزگار فراہم کرے اس پر سوال نہیں ہوتا‘فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا ‘آگاہ ہیں کہ یہ مہم کون چلا رہا ہے اس کا سہولت کار کون ہے‘ بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں اورجرائم پیشہ مافیاز کی پراکسی ہے‘اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے‘یہ بیرونی فنڈنگ اور بیانیے پر جتھے کو جمع کر کے انتشار پھیلاتے ہیں‘ان کے بیرونی سرپرست انسانی حقوق کے نام پر ان کی مدد کرتے ہیں‘ بلوچ راجی مچی کی یہ پراکسی بے نقاب ہوچکی‘ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولیات اور روزگار کی کمی ہے، لوگوں کا انحصار ایران سے سرحدی تجارت پر ہے‘ تیل کی اسمگلنگ کے مسئلے کا یہ حل نہیں کہ بارڈر سیل کردیں‘اگر ایرانی سرحد مکمل بند کردیں تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا‘ قانون ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف مؤثرکام نہیں کر رہا، جو ڈیجیٹل دہشتگرد باہر بیٹھ کر بات کر رہے ہیں وہ بے ضمیر لوگ ہیں‘ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ پاک فوج صحت ‘تعلیم ‘فلاح وبہبود اورمعاشی خودانحصاری سمیت عوام کے سماجی اور اقتصادی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے 2022، 23 میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کرائے۔پاک فوج کسی خاص ایک سیاسی سوچ، ایک زاویے، ایک گروپ، ایک پارٹی، ایک مذہب اور ایک مسلک کو لے کر نہیں چل رہی، یہ پاکستان اور اس کی ترقی کو لے کر چل رہی ہے۔پاکستان کے فائدے کا کام توہم کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔اس وقت معاشی سکیورٹی چیلنجزدرپیش ہے‘ اگرحکومت فوج کو کوئی کام تفویض کرتی ہے تو پاک فوج اس میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی‘ دنیا بھر کی بیشترافواج معاشی اور معاشرتی منصوبوںمیں اپنی حکومت اورعوام کا ساتھ دیتی ہیں‘ہمارے یہاں اس پر تنقید کی جاتی ہے کیوں یہاں پر مافیا ہے وہ نہیں چاہتا پاکستان کی عوام ترقی کرے‘ وہ مافیا یہ سوال تو نہیں کرتا جس اشرافیہ کی ذمہ داری ہے تعلیم کو یقینی بنائے ، صحت کو روزگار کو کاروبار کو یقینی بنائے وہ ان پر سوال نہیں کریں گے۔میں آج دوبارہ یہی بات کروں گا جب آپ کے گھر میں آگ لگی ہو تو سوال یہ نہیں کرتے کے تم آگ بجھانے کیوں آئے ہو۔ضروری یہ بات ہے کہ سوال کرنے اورآگ لگانے والے کو پہنچانیں ۔ہمیں چاہئے کہ اس مافیا کو پہچانیں اور یک زبان ہو کر ایک جواب دیں کہ تم جو کچھ کرلو ، جو ہم کر رہے ہیں، کوئی چیز بھی ہمیں وہ کرنے سے روک نہ روک سکتی ہے نہ روکے گی۔ تیل کی اسمگلنگ کے حوالے سے فوجی ترجمان نے کہا کہ اس مسئلے کا یہ حل نہیں بارڈر سیل کردیں۔سرحدی علاقوں میں مقیم افرادکے پاس معاشی سسٹم میں ان کی آزادی وہ سرحدی تجارت ہے ‘اگرہم سرحد سیل کردیںاور کوئی چیز نہ آنے دیں تو پھر تو یہ مافیا مزید خوش ہوگا کہ لوگ اور فوج ہم نے آمنے سامنے کھڑی کردی ہے ۔ وہاں سے جو چیزیں آتی ہیں جو تیل آتا ہے اس کے پرمٹ فوج یا ایف سی تو نہیں جاری کرتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ سرحد پر باڑ لگ گئی، کوئی چیز باہر جارہی ہے تو سرپرستی فوج یا ایف سی کررہی ہےیہ مناسب نہیں ۔