مبارک ثانی کیس پر سپریم کورٹ نظر ثانی فیصلے پر شدید تحفظات ہیں ، علماء کرام

06 اگست ، 2024

کراچی،لاہور(نمائندہ جنگ،خبرنگار) مفتی منیب الرحمن،مفتی محمد تقی عثمانی،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری،مولانا یٰسین ظفر،صاحبزادہ محمد عبدالمصطفیٰ ہزاروی اور مولانا عبدالمالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے نظر ثانی فیصلے پر مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکر کے شدید تحفظات ہیں۔فیصلے کے پیراگراف:42میں قادیانیوں کے لیے تبلیغ کادوازہ کھول دیا گیا جس سے اضطراب ختم ہونے کی بجائے بڑھ گیا ۔حالانکہ آئین کی دوسری ترمیم،امتناعِ قادیانیت آرڈیننس،فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ اس کی شدید ممانعت کرتا ہے۔ اپنی فاسد تاویلات کے ساتھ تو مرزا غلام قادیانی بھی کہتا تھا: میں محمد رسول اللہ ﷺ کو خَاتَمُ النَّبِیّٖن مانتا ہوں، لیکن قرنِ اول سے لے کر آج تک ختمِ نبوت کے بارے میں امتِ مسلمہ کا جو مسلّمہ عقیدہ ہے، اُس سے انحراف کرتا تھا۔ہم نے اپنا تفصیلی موقف بیان کردیا اور اس میں سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 188کے تحت حاصل اختیارات سے کام لیتے ہوئے اس نظرِ ثانی فیصلے کی اصلاح کرے۔چونکہ یہ فیصلہ قومی اسمبلی میں بھی زیرِ بحث آگیا ہے اور اسے ایک کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے، لہٰذا ہم نے مجموعہئ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298Cمیں مختصر ترامیم تجویز کی ہیں تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے۔ قومی اسمبلی کی کمیٹی سے بھی ہماری گزارش ہے کہ وہ نظر ثانی فیصلے کا جائزہ لیتے ہوئے تمام مکاتبِ فکر کے مسلّمہ موقف کو پیشِ نظر رکھے اور اگر اُسے مزید کوئی راہنمائی درکار ہو تو ہم خدمت کے لیے حاضر ہیں۔