تشدد و ہنگامہ آرائی کے واقعات دہشتگردی کی حد عبور کرچکے ہیں،نیل باسو

07 اگست ، 2024

لندن (پی اے) پولیس کے سابق سربراہ نیل باسونے کہا ہے کہ تشدد اور ہنگامہ آرائی کے بعض واقعات دہشت گردی کی حد عبور کرچکے ہیں۔ نیل باسو نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں، ہم نے ہنگامہ آرائی کے سنگین واقعات دیکھے ہیں، جو ہماری کمیونٹی کے ایک طبقے کیلئے خوف ودہشت کا سبب بنے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کی قانونی اصطلاح کی روشنی میں گزشتہ ہفتہ ہونے والے واقعات کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کی موجودہ لہر سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے جھوٹ کی بنیاد پر پھیلی، ہمیں اس بارے میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سزا یافتہ ایکٹیوسٹ اسٹیفن یاکسلے جو ٹامی رابنسن کے نام سے مشہور ہے، نے اختتام ہفتہ اشتعال انگیز میسیجز اپنے ہزاروں فالوورز کو بھیجنے میں گزارا جو سب ہی قبرص میں محفوظ ہیں اور دھوپ سینک رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی فرم کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے گزشتہ نومبر میں رابنسن کو اس کا ایکس اکائونٹ واپس کردیا تھا۔ ایلون مسک نے خود اس اختتام ہفتہ اپنے پوسٹ کردہ میسیج میں لکھا تھا کہ برطانیہ میں خانہ جنگی سے گریز ممکن نہیں ہے۔ ایکس نے بی بی سی کی جانب سے کمنٹ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ نیل باسو کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں صرف 2 چیزوں پر ردعمل ظاہر کرتی ہے، اول ایسے قانون پر، جس کے تحت اشتہار دینے والے اپنے اشتہار ہٹالیں کیونکہ وہ ایسے پلیٹ فارم سے منسلک نہیں رہنا چاہتے، جو ایسا جھوٹ پھیلانے کی جازت دے، جس سے ہنگامہ آرائی ہو اور کمیونٹیز میں خوف ودہشت پھیلے یا ان ہوٹلوں کا ٹارگٹ کرنے سے انتہائی دائیں بازو، جن کے بارے میں یہ تصور کرتاہے کہ وہ مائیگرنٹ کو قیام کی اجازت دیتے ہیں، ان ہوٹلوں کی فہرست بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جاچکی ہے۔ نیل باسو نے کہا کہ ہمیں اشتہار دینے والوں سے اپیل کرنا چاہئے کہ اگر سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیاں ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کریں تو ان کی فنڈنگ میں کٹوتی کردیں۔ انھوں نے کہا کہ نفرت انگیز انتہاپسندی سے متعلق قوانین میں سقم موجود ہے، جسے دور کیا جانا چاہئے، خاص طورپر رابنسن کو ہنگامہ آرائی کو خوبصورت بنا کر پیش کرنے اور ہنگامہ آرائی کو ہوا دینے سے روکا جائے، جو بحیرہ روم کے علاقے میں دھوپ سینک رہا ہے اور وہیں سے یہ سب کچھ کر رہا ہے۔