مخصوص نشستیں، PTIمحروم رہے گی،الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، سپریم کورٹ جانے کا اعلان

07 اگست ، 2024

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) قومی اسمبلی اور سینیٹ نےمنگل کے روز اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا، ایوان نے اپو زیشن کی ترامیم کو مسترد کردیا، بل کی منظوری پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں احتجاج اور نعرے بازی کی، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ قانون سازی کیخلاف سپریم کورٹ جائینگے، بل کے تحت انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی، مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا، علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے، مخصوص نشستوں کا حق سپریم کورٹ سے ملا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون سازی آئین کی روح کے مطابق ہے، شازیہ مری نے کہا ترمیمی بل عدالت کیخلاف نہیں، خواجہ آصف نے کہا آئین پارلیمنٹ کو طاقت دیتا ہے، شبلی فراز نے کہا بل سپریم کورٹ پر براہ راست پرحملہ ہے،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حاجی امتیاز کو کون لے گیا؟ جو رکن کو برآمد نہیں کر سکتا اسے اسپیکر بننے کا اختیار نہیں۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، مسلم لیگ (ن) رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیا، اپوزیشن اراکین کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔اپوزیشن ارکان نے بل نامنظور کے نعرے، عدلیہ اور جمہوریت پر حملہ نامنظور کے نعرے لگائے۔ بل کے تحت انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا۔ سنی اتحاد کونسل کے صاحبزاد صبغت اللہ نے ترمیم پیش کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل رکن کے ترمیم کی مخالفت کی، رکن اسمبلی صبغت اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔علی محمد خان نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی، وزیر قانون نے علی محمد خان کی ترمیم کی بھی مخالفت کی جسکے بعد علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرت رائے سے مسترد ہوگئی۔ اپو زیشن رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل غیر آئینی ہے، کس طرح قانون سازی کرکے سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے ہمارے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا حق ہمیں سپریم کورٹ سے ملا ہے، آپ کس طرح ہم سے ہمارا حق چھین سکتے ہیں، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سیاسی مقاصد کیلئے پیش کیا گیا۔علی محمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی ، الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کے لیے پی ٹی آئی حلال اور 41 کیلئے حرام ہے؟ ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسی ایوان میں 81 ارکان نے حلف دیا کہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں، آج کہتے ہیں کہ نہیں ہم فلاں جماعت کا حصہ ہیں؟ کسی ایک بات پر تو کھڑے ہوں۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی صرف اور صرف اس ایوان کا اختیار ہے کسی اور کو نہیں ہے۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ اس میں جو تین شقیں لائی ہیں جو آئین و قانون میں شامل ہیں اس میں ہم نے صرف اسکی وضاحت کی ہے اور اس کو مزید واضح کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں دو گھنٹے تک اس معاملے پر بحث کی گئی ہے۔ ایوان نے بل کی شق وار منظو ری دی اور بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2008کے بعد جب الیکشن ہوئے ان پر پارٹیوں کو اعتراضات تھے ، 2018 میں ہمیں اعتراض تھے ہم جواب دیتے تھے، اختلافات اپنی جگہ صحیح ہوں یا غلط ہوں۔انہوں نے کہا کہ اعتراض الگ چیز،سسٹم پرسوالیہ نشان نہ لگائیں، ایوان کو کمزور کرنے کی بجائے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، پارلیمنٹ قانون بناتی ہے،دوسرے ادارے تشریح کرتے ہیں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو کون لے گیا؟ جو رکن کو برآمد نہیں کر سکتا اس کو اسپیکر بننے کا اختیار نہیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے پی ٹی آئی کا نام لئے بغیر انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ آپ نے ڈیجیٹل دہشت گردی شروع کی ہے،اب یہ دہشت گردی نہیں چلے گی۔علاوہ ازیں ایوان بالا نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔بل سینیٹر طلال چوہدری نے پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے بل کو سپریم کورٹ کیخلاف قرار دیدیا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اجلاس کی صدارت کی۔منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر طلال چوہدری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔ اس موقع پراپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ کسی بھی ملک میں جہاں جمہوریت ہوتی ہے وہاں پر عوام ووٹ کی پرچی کے ذریعے اپنے نمائندے منتخب کرتی ہے مگر پاکستان میں الیکشن کمیشن بھی سلیکشن کمیشن بن چکا ہے اور وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔