وزارت خزانہ ملازمین کو 24؍ کروڑ کا اعزازیہ دیتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی

07 اگست ، 2024
انصار عباسی
اسلام آباد .....: ملک کے سرکاری شعبہ جات کے مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کی ذمہ دار وزارت خزانہ نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کابینہ کی جانب سے پالیسی منظور کیے بغیر اپنے ملازمین میں 24؍ کروڑ روپے بطور اعزازیہ بانٹ دیے۔ زخموں پر نمک پاشی کے مترادف یہ اعزازیہ تنخواہوں میں شامل نہیں کیا گیا تاکہ انکم ٹیکس نہ دینا پڑے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2022-23 کے دوران فنانس ڈویژن نے اعزازیے کی ادائیگی کی مد میں 24؍ کروڑ ایک لاکھ 67؍ ہزار 79؍ روپے خرچ کیے، اور ہر ملازم کو اس کی چار بنیادی تنخواہوں کے مساوی پیسے بانٹے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ رقم واپس لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اعزازیہ کا مطلب ہے ایک سرکاری ملازم کو خصوصی کام کے معاوضے کے طور پر دی جانے والی متواتر یا غیر متواتر ادائیگی ہے۔ تاہم، کوئی بھی کام جو سرکاری ملازم کے عام فرائض کے دائرے میں آتا ہے، اسے خصوصی کام نہیں سمجھا جا سکتا۔ فنانس ڈویژن کے آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈویژن نے مالی سال 2022-23 کے دوران اعزازیہ کی ادائیگی کی مد میں 24؍ کروڑ ایک لاکھ 67؍ ہزار 79؍ روپے خرچ کیے۔