اسلام آباد(جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے ’ملک میں رائج انتخابی نظام‘ کو غیر شرعی قرار دینے کے وفاقی شریعت عدالت کے 1989کے فیصلے کیخلاف دائر حکومتی اپیل کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی ہے۔ سپریم کورٹ ایپلٹ شریعت بینچ کے چیئرمین چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ عوامی نمائندگی ایکٹ تو ختم ہوچکا ہے اور اس کی جگہ پرالیکشن ایکٹ آچکا ہے۔سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بنچ کے چیئرمین، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، ڈاکٹر محمد خالد مسعود، (ایڈہاک ممبر اول)اور ڈاکٹر قبلہ ایاز، (ایڈہاک ممبر دوئم) پر مشتمل بینچ نے منگل کے روز حکومتی اپیل کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ وفاقی شرعی عدالت نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کی کچھ شقیں غیرشرعی قرار دی تھیں،وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف یہ اپیل دائر کی تھی ،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ عوامی نمائندگی ایکٹ تو ختم ہوچکا ہے اور اس کی جگہ پرالیکشن ایکٹ آچکا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر عدالت چاہے تو یہ اپیلیں غیرموثر قرار دے سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھا یا کہ ؟کیا الیکشن ایکٹ میں بھی متعلقہ شقیں موجود ہیں؟ یہ اپیلیں تو آپکے بیان پر ہی نمٹائی جا سکتی ہیں،چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کہاکہ آپ الیکشن ایکٹ کا جائزہ لے کر عدالت کو حکومتی ہدایات سے آگاہ کریں،دوران سماعت اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کل شام چار بجے ہی نوٹس موصول ہوا ہے،ہم نے اسلامی نظریاتی کونسل کی اس موضوع پر سفارشات عدالت میں جمع کروادی ہیں،بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو الیکشن ایکٹ کا جائزہ لے کر اس کی روشنی میں حکومت سے ہدایات لیکر آئندہ سماعت تک عدالت کو آگاہ کردینے کی ہدایت کے ساتھ مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی۔