امریکی سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کے قتل کی ممکنہ سازش کا الزام، پاکستانی شہری گرفتار، فرد جرم عائد

07 اگست ، 2024

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا نے آصف مرچنٹ نامی پاکستانی شہری کو امریکی سرزمین پر ’ایک سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کے قتل کی منصوبہ بندی‘ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ وہ اس وقت نیو یارک میں امریکی حکام کی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق چالیس سالہ آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے مبینہ روابط ہیں،ایک بیان میں امریکی محکمۂ انصاف کا کہنا تھا کہ 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ نے مبینہ طور پر امریکی سرزمین پر ایک سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نیو یارک میں ایک ’ہِٹ مین‘ یعنی کرائے کے قاتل کو بھرتی کرنے کی بھی کوشش کی جو ایف بی کا ایجنٹ تھا ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملے سے آصف مرچنٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے ، ایف بی آئی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ایران کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا نتیجہ ہے، آصف مرچنٹ کراچی میں پیدا ہوئے، شعبہ بینکنگ سے وابستہ رہے ہیں ، مختلف بینکوں میں مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں ، ان کی پروفائل کے مطابق وہ اب بھی ساڑھے گیارہ برس سے زائد کے عرصے سے پنجاب کے ایک بینک کے برانچ منیجر رہے ،انہوں نے نیوپورٹ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ اکنامکس سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کررکھی ہے ، کئی بار شام ، ایران اور عراق جاچکے، بروکلن کی وفاقی عدالت میں استغاثہ کی طرف سے جمع کرائی دستاویزات منگل کو منظر عام پر لائی گئیں جن میں امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آصف مرچنٹ کی جانب سے قتل کی اس منصوبہ بندی کو ناکام بنایا اور ایسا کوئی حملہ ہونے سے روکا ہے۔محکمہ انصاف کی جانب سے پیش کئے جانے والے دستاویزات میں مبینہ اہداف کے نام نہیں دیئے گئے۔ تاہم امریکی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں ایف بی آئی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان اہداف میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام شامل ہے کیونکہ انہوں نے سنہ 2020 کے دوران ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کی منظوری دی تھی۔عدالتی دستاویزات کے مطابق اپریل 2024 کے دوران آصف مرچنٹ نے ایران میں کچھ وقت گزارا اور اس کے بعد وہ پاکستان سے امریکا آئے۔ آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر جس شخص سے رابطہ کیا اس نے نیو یارک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کی اطلاع دی تھی۔عدالتی دستاویزات میں آصف مرچنٹ پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے جون کے اوائل میں اس مخبر سے نیو یارک میں ملاقات کی جس دوران انہوں نے اس شخص کو قتل کے منصوبے کی تفصیلات بتائی تھیں۔مرچنٹ پر الزام ہے کہ اس منصوبے کے تحت ہدف کے گھر سے دستاویزات چُرائی جانی تھیں، مظاہرہ کیا جانا تھا اور ایک سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کا قتل کروایا جانا تھا۔ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جون کے دوران ایک ہِٹ مین سے ملاقات کی جو دراصل انڈر کور آفیسر تھے اور انہیں قتل کے لئے پانچ ہزار ڈالر کی ایڈوانس ادائیگی کی۔عدالتی دستاویزات کے مطابق آصف مرچنٹ مبینہ طور پر قتل کے منصوبے کی تکمیل سے قبل 12 جولائی کو امریکا چھوڑنا چاہتے تھے اور انہوں نے اس سلسلے میں پرواز کی بُکنگ بھی کر رکھی تھی۔ادہر دفتر خارجہ نے اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا ہے کہ ہم امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔