وفاق اور صوبے موسمیاتی تبدیلی پراجیکٹس میں شفافیت یقینی بنائیں، ٹرانسپیرنسی

07 اگست ، 2024

لاہور(آصف محمود بٹ ) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ میں وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کہا گیا ہے موسمیاتی تبدیلی کے پراجیکٹس میں شفافیت کے لئے ’’پیپرا رول 47‘‘ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے جبکہ ایسا نہیں ہورہا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے کلائمٹ فنانس بجٹنگ اور اس کی شفافیت کے حوالے سےمنعقدہ ٹریننگ پروگرام میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگاتے وقت کاربن کاسٹ کا حساب نہیں لگایا گیا جس کی وجہ سے یہ پلانٹ ماحولیات کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔ پنجاب حکومت قومی مالیاتی کمیشن کے سامنے یہ معاملہ اٹھائے کہ اسے ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کی اس حوالے سے ضروریات پورا کرنے کے لئے مزید فنڈز فراہم کرے۔ رپورٹ میں جنوبی پنجاب کے پہاڑی سلسلے کوہ سلیمان کی مثال دی گئی جہاں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بہت زیادہ نقصان ہوتے ہیں لیکن تباہ کاریوں کی بحالی کے لئے اس حساب سے وہاں فنڈز نہیں لگائے جاسکتے۔رپورٹ میں بتایا گیا موحولیاتی پالیسیز پر عملدرآمد میں ایک بڑی رکاوٹ ’’آڈٹ پیراز ‘‘ ہیں جن کی وجہ سے ماحولیات پر کام میں بلاوجہ تاخیر ہورہی ہے۔ پاکستان کو 2022میں آنے والے سیلاب میں 40ارب ڈالر کا نقصان ہوا لیکن ہمیں انٹرنیشنل کمیونٹی کی طرف سے تاحال صرف 1.2 ارب ڈالر مل سکے۔ آڈٹ اداروں جیسےاکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان اور اینٹی کرپشن باڈیز کی استعداد میں اضافہ بھی ضروری ہے ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے کلائمیٹ فنانس بجٹنگ اور اس کی شفافیت کے حوالے سے پروگرام میں سرکاری افسران کی کپیسٹی بلڈنگ ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا۔ ٹریننگ کا مقصد کلائمٹ فنانس کو سمجھنے، اور کلائمٹ منصوبوں میں منصوبہ بندی کے عمل کو شفاف بنانے کے حوالے سے متعلقہ محکموں کی صلاحیت کو بڑھانا تھا۔کلائمٹ چینج اور کلائمٹ فنانس کے ماہرین عظمت شاہی اور داور حمیدبٹ نے کلائمٹ فنانس کے فریم ورکس، شفافیت اور نگرانی کے لیے مؤثر ٹولز اور کلائمٹ سینسٹو بجٹنگ کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ کلائمٹ فنانس کے حصول کے لیے حکومتی اداروں کی صلاحیتمیں اضافہ بے حد ضروری ہے۔ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی چیف آف انوائرمنٹ اینڈ کلائمٹ چینج صبا علی اصغر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب حکومت کلائمٹ چینج پالیسی 2024 کی منظوری دینے جارہی ہے۔ کلائمٹ چینج کے اثرات کو اجاگر کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے اربوں روپے کے متعدد منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب نے پروجیکٹس کی کلائمٹ ٹیگنگ شروع کر دی ہے جس سے منصوبوں کی معلومات کے ساتھ ساتھ این ڈی سی کے اہداف پورے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ٹی آئی پاکستان کے بورڈ آف ٹرسٹیز جسٹس (ر) اطہر سعید نے کہا کہ عدلیہ نے کلائمٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے اقدامات میں اہم کردار ادا کیا ہے، ماحولیاتی مسائل کو آگے بڑھانے کے لیے مقامی سطح پر مضبوط ماحولیاتی ٹربیونلز کی ضرورت ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کاشف علی نے کلائمٹ پروکیورمنٹ کی شفافیت پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب پروکیورمنٹ قوانین 2014، پروکیورمنٹ کی شفافیت یقینی بناتے ہیں اور متعلقہ محکموں کے لیے ان پر عملدرآمد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروکیورمنٹ قوانین کی شق نمبر 66 کے تحت معلومات اور اعداد و شمار کو عام کرنا ضروری ہے جس سے شہری ان معلومات سے واقفیت حاصل کرسکیں۔پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت معلومات تک رسائی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ شہریاور سول سوسائٹی آر ٹی آئی قانون کے ذریعے اداروں کو جوابدہ بنا سکتے ہیں اور کلائمیٹ سے متعلق فیصلہ سازی میں عوامی شمولیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔