اسلام آباد( قاسم عباسی) پاکستان کے شہری علاقوں کےصارفین کو لاحق مالیاتی چیلنجز گزشتہ سال کی نسبت 14 فیصد بڑھ گئے ہیں۔ پلس کنسلٹنٹ کی ایک تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 74 فیصد پاکستانی اپنی موجودہ آمدن میں اپنے اخراجات پورے نہیں کرپارہے۔ مئی 2023 میں ان کی تعداد 60 فیصدتھی۔ان 74 فیصد افراد میں سے 60 فیصد نے اپنے اخراجات کم کیے،انہوں نے اشیائے خورونوش کی ضرورتوں میں کمی کی،40 فیصد نے اپنے اخراجات پورے کرنے کےلیے رقم ادھار پر لی جبکہ ان 74 فیصد افراد میں سے 10 فیصد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اخراجات کم کرنے اور رقم ادھار لینے کے ساتھ ساتھ اضافی جزوی نوکریاں بھی کیں ۔ مزید برآں وہ لوگ جنہوں نے اپنے اخراجات کم کیے ان میں سے آدھے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ ضروری اخراجات میں کمی کے باوجود کوئی رقم بچا نہیں پائے۔ ایسے 56 فیصد لوگ جنہوں نے بتایا کہ وہ اپنی موجودہ آمدن استعما ل کررہے ہیں وہ ضروری اخراجات کے بعد کوئی رقم نہیں بچا سکے۔ پلس کنلسٹنٹ نے جولائی اور اگست میں 1110 افراد سے ٹیلی فون پر یہ سروے کیا تھا۔ یہ تحقیق پاکستان کے 11 بڑے شہروں میں کی گئی جبکہ اس میں جس عمر کے لوگوں کو شرکت کا موقع دیا گیا وہ 18 سے 55 برس کے تھے۔ اسی مہینے پلس کنسلٹنٹ نے شہری علاقوں کے حوالے سے اپنی تفصیلی سینڈیکیٹڈ تحقیق کا دوسرا رائونڈ لانچ کیاتاکہ پتہ چل سکے کہ مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید اور صرف کی صلاحیت کو کس کس طرح سے لتاڑا ہے۔یہ تازہ تحقیق ملک کے 17 بڑے شہروں میں 1800 افراد سے کی جارہی ہے۔