اسلام آباد(اے پی پی،مانیٹرنگ سیل )مخصوص نشستیں، PTIمحروم رہے گی.الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور کر لیا گیا ۔ جس کے تحت انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا۔اپوزیشن نے بل کی منظوری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا ۔ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں ۔اپوزیشن نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون سازی آئین کی روح کے مطابق ہے ۔ قانون سازی کا اختیار ایوان کو ہے ہم یہ اختیار 17 لوگوں کو نہیں دیں گے ۔ پی پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ ترمیمی بل عدالت کے خلاف نہیں۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں مخصوص نشستوں کا حق سپریم کورٹ سے ملا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ اعتراضات کے باوجود جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئین پارلیمنٹ کو جو طاقت دیتا ہے وہ کسی دوسرے ادارے کے پاس نہیں۔ تاریخ دیکھ لیں کوئی بھی اسمبلی قانونی اور آئینی طریقے سے رخصت نہیں ہوئی۔۔ سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا ، قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیاجس کی اپوزیشن کی جانب سے بھرپور مخالفت کی گئی ۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔سینیٹر طلال چودھری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء بل ایوان میں پیش کیا، بل پیش کرنے کے موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایوان میں شور شرابہ کیا۔چیئرمین سینیٹ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء پیش کرنے کی اجازت دی جس کے بعد سینیٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وارمنظوری لی گئی۔قومی اسمبلی سے منظور مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مقررہ آئینی مدت کے بعد کوئی بھی رکن ایک جماعت میں شمولیت کے بعد کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہو سکے گا جو جماعت مخصوص نشستوں کیلئے اپنی ترجیح فہرست جمع نہیں کرائے گی وہ مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہو گی، ریٹرننگ آفیسر کے پاس پارٹی ٹکٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا۔منگل کو قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور رانا ارادت شریف خان نے انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء زیر غور لانے کیلئے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان صاحبزادہ صبغت اللہ اور علی محمد خان نے بل میں ترامیم پیش کیں جن کی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت کی۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا کہ یہ ایکٹ آئین کے آرٹیکل 119 اور 112 کی خلاف ورزی اور آئین کے برعکس ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ بل کا جائزہ لینے کیلئے اسے وسیع البنیاد سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ علی محمد خان نے اپنی ترمیم کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا درست نہیں ہے، آج مجھے اگر اپنا حق مل رہا ہے تو کل بھی مجھے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ حق ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مل چکا ہے اس بل کو مسترد کرتے ہیں، قانون سازی ملک کے مفاد میں ہونی چاہئے، اس بل کیخلاف ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ جس کے جواب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی اس مقدس ایوان کا کلی اختیار ہے۔ یہ ترمیم کسی کا راستہ روکنے کیلئے نہیں ، ان کے 81 ارکان نے اللہ کو حاضر و ناظر جان کر یہ حلف نامہ جمع کرایا تھا کہ ان کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں بلکہ سنی اتحاد کونسل سے ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت ایسی جماعت جس نے اس پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ ہی نہ لیا ہو اس کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں،،ایوان سے بل پر پہلی خواندگی کی تحریک منظور ہونے کے بعد سپیکر نے یک بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔ بل میں بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے تحاریک پیش کیں جن کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے ترامیم منظور ہونے کے بعد بل میں شامل کر لی گئیں۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جو ترامیم لائی گئی ہیں یہ پہلے سے ہی آئین میں درج ہیں۔ بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔دریں اثنا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2008کے بعد جب الیکشن ہوئے ان پر پارٹیوں کو اعتراضات تھے ، 2018 میں ہمیں اعتراض تھے ہم جواب دیتے تھے، اختلافات اپنی جگہ صحیح ہوں یا غلط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اعتراض الگ چیز،سسٹم پرسوالیہ نشان نہ لگائیں، ایوان کو کمزور کرنے کی بجائے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، پارلیمنٹ قانون بناتی ہے،دوسرے ادارے تشریح کرتے ہیں۔ ادھر محمود اچکزئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ورکروں نے آئین اور پارلیمنٹ کیلئے قربانیاں دیں، اگر ایوان کو اس طرح چلایا جائے گا تو ہم چلنے نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو کون لے گیا؟ جو رکن کو برآمد نہیں کر سکتا اس کو سپیکر بننے کا اختیار نہیں،اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ نے مجھے حوالدار کہا ہے، حوالدار پاکستان کا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے۔ایاز صادق نے کہا کہ مجھے حوالدار پر فخر ہے، قرارداد کی مخالفت ہوسکتی ہے لیکن بات نہیں ہوسکتی۔۔علاوہ ازیں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہمیشہ یوٹرن لیتے ہیں، پی ٹی آئی دور میں قانون سازی کیسے ہوئی سب کو پتہ ہے۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ہماری قانون سازی کوان الیکٹڈ لوگ ختم نہیں کرسکتے، آئین کی تشریح اورآئین کو ری رائٹ کرنے میں بڑا فرق ہے۔
اسلام آباد وفاقی حکومت نے سر کاری ملازمین کے جنرل پراویڈنٹفنڈ اور اسی نوعیت کے دیگر فنڈزکے شرح منافع میں کمی...
کراچی جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘’میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ...
کراچی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63A سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اس پرجیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے...
لاہور بانی ایم کیو ایم کی صاحبزادی پاکستان کی سیاست میں حصہ لیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ بانی نے اپنی بیٹی کو ملکی...
اسلام آباد وفاقی بیوروکریٹسکے تقرر و تبادلے، ایڈیشنل سیکریٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی افتخار الحسن شاہ...
اسلام آباد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ڈیفنس ڈویژن کے منظورشدہ منصوبوں کیلئے 45 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی...
اسلام آباد وفاقی دارالحکومت میں رات گئے تک سیاسی، حکومتی اور پارلیمانی سرگرمیاں ، ڈی چوک پر دھاوا بولنے اور...
واشنگٹن امریکا نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے وفاقی حکومت پر سیلاب امداد کے غلط استعمال کے...