اسلام آباد (جنگ نیوز) پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری شروع کی تھی۔افواج پاکستان نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کمیٹی بنائی تھی۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کو تحویل میں لینے اور کورٹ مارشل کا اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ فیض حمید کیخلاف کچھ چیزیں ثابت ہوچکی ہونگی، اس لیے فوجی تحویل میں لیا گیا۔انہوں نے کہاکہ کورٹ مارشل کے عمل کو فوجی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھنا ہے، فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں فیض حمید کے دستخط ہیں، یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی، فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو منیج کرکے بٹھایا گیا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا، سپریم کورٹ کا خالصتاً ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں حکم تھا، ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے انکوائری ہوئی، ہمیں اس معاملے میں اسی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے۔رانا ثنا کا کہناتھاکہ متعدد بے ضابطگیاں ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے ہی سامنے آئی ہوں گی، دیگر معاملات میں انکوائری ہوئی ہے تو چیزیں سامنے آجائیں گی، ہمیں آئی ایس پی آر کے بیان تک محدود رہنا چاہیے، یہ اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔