9مئی میں فیض حمید کا کردار ہوسکتا ہے لیکن یہ اکیلے کاکام نہیں ، خواجہ آصف

13 اگست ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میںگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9مئی میں جنرل فیض حمید کا کردار ہوسکتا ہے لیکن یہ اکیلے فیض حمید کا کام نہیں ہوگا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ جنرل فیض حمید تحریک انصاف کے رہنماؤں کو حاضر سروس فوجی افسران کیخلاف استعمال کررہے تھے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ برج گر گیا، کریڈٹ آرمی چیف کو جانا چاہئے، پی ٹی آئی یتیم ہوگئی اب اس کے رہنما میٹھی باتیں کرتے نظر آئیں گے ۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی حالیہ تاریخ کی سب سے طاقتور ،با اثراور متنازع ترین شخصیات میں سے ایک اہم شخصیت سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمیدقانون کی گرفت میں آگئے ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو آج فوج نے اپنی تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔جنرل ریٹائرڈ فیض حمید جن پر ملکی سیاست میں اکھاڑ پچھاڑسے لے کر عدلیہ اور دیگر اداروں میں اثر اندازہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔انہیں آج جس مقدمے میں فوج نے اپنی تحویل میں لیا ہے ۔ اس میں دوران سروس ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں ان پر لگنے والے ذاتی الزامات کے ساتھ ساتھ ریٹائرمنٹ کے بعد آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ا س وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ہاؤسنگ سوسائٹی واقعہ کا نوٹس لیا تھالیکن فیض حمید کی طاقت اور اختیا ربڑھتا چلا گیا۔آخر ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل فیض حمید ایسی کیا خلاف ورزیاں کرتے رہے۔ خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ رہا۔ جنرل فیض حمید باز آنے والے نہیں تھے۔جو واقعات ہوئے ہیں سیاسی، ان میں فیض حمید کا ضرور ہاتھ ہوگا۔اگر9 مئی میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلے فیض حمید کا کام نہیں ہوگا۔فیض حمیدلاجسٹک اور اپنی سازشوں کا تجربہ ضرور فراہم کررہے ہوں گے۔ ٹارگٹ ضرور متعین کررہے ہوں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہوسکے۔9 مئی کو جو ہوا ان کا رول ہوسکتا ہے۔ میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا لیکن 9 مئی کے حالات و واقعات کی انگلی فیض حمیدکی طرف اشارہ کررہی ہے۔پاکستان آرمی ایک ایسا ادارہ ہے انہوں نے ہر دور میں اپنے اندر قانون کا نفاذ کیا ہے۔وہاں کورٹ مارشل میں پھانسیاں بھی لگی ہیں۔مختلف الزامات پر عمر قید بھی ہوئی ۔فوج کا اندرونی احتساب کا انتظام بہت موثر ہے۔سیاسی معاملات آجائیں تو چیزیں بلیک اینڈ وائٹ میں نہیں رہتیں۔فوج کا اندرونی نظام متاثر ہو تو میرٹ پر انتہائی سخت فیصلے ہوتے ہیں۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے ن لیگ کی قیادت سے رابطہ کیا۔آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے کہا کہ میرے سر پر ہاتھ رکھیں۔جنرل باجوہ نے جنرل فیض کو آخری تین چار دن میں ترک کردیا تھا۔انہوں نے کوئی اور نام کیا ہوا تھا۔جنرل باجوہ نے مجھے کہا جنرل فیض کو چھوڑیں آپ بھی اپنی ضد چھوڑیں اور فلاں بندے کو کریں۔میں نے کہا کہ صوابدید شہباز شریف کی ہے میں ایک پیغام رساں ہوں۔ملک احمد خان میرے ساتھ ہوتے تھے میرے گواہ بھی ہیں۔آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے ہماری صفوں سے ایک بندہ بھی انہوں نے ساتھ شامل کیاجو آپشن لے کر دائیں بائیں گھومتا رہا۔عہدوں پر ضروری نہیں کہ بڑے بڑے لوگ ہی فائز ہوں عہدوں پر کمپرومائزڈ لوگ بھی فائز ہوجاتے ہیں۔حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی آدمی وردی پہن کر سیاست میں مداخلت کرتا ہے اس کو روکا نہ جائے بلکہ حوصلہ افزائی کی جائے۔جب اس کی وردی اتر جاتی ہے پھر سیاست میں مداخلت نہیں کرتا پھر وہ سیاست میں سازشیں کرتا ہے۔ جنرل فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد پچھلے ڈیڑھ سال میں جو کردار تھاوہ جوڑ توڑ کرتے تھے اس میں سے سازش کا پہلو نکلتا ہے۔اس میں سب سے اہم9 مئی کا معاملہ ہے ۔9 مئی کے واقعہ میں تحریک انصاف کے درجنوں رہنماؤں پر مقدمات درج ہوئے سیکڑوں لوگ گرفتار ہوگئے۔ جو مقدمات درج ہوئے جوچارج شیٹ لگائی گئی عدالتوں میں پیش کی گئی کہیں جنرل فیض کا ذکر نہیں آیا۔لوگ ہمیں بتا رہے ہیں کہ فون تو جنرل فیض نے کیا تھا کہ فلاں جگہ پہنچو ایف آئی آر میں ان کا نام نہیں ہے۔ میرے ساتھ اس حکومت اور کچھ دیگر اہم شخصیات نے جنرل فیض کے حوالے سے اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اطلاعات ہیں ثبوت بھی ہیں لیکن کارروائی نہیں ہورہی۔شہباز شریف کی اس حکومت میں کچھ لوگ ہیں جو جنرل فیض کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔9 مئی میں جنرل فیض کا نام آرہا ہے۔تین چار مہینے پہلے تک جنرل فیض کا تحریک انصاف کے کچھ رہنماؤں کے ساتھ رابطہ تھا ان کو یہ حاضر سروس فوجی افسران کے خلاف استعمال کررہے تھے۔ تحریک انصاف کے تین چار رہنماؤں نے ایک میٹنگ کی کہ جنرل فیض روز کسی کا نام دے دیتا ہے کہ اس کو بدنام کرو۔ پھر انہوں نے اڈیالہ جیل میں ملاقاتیں کیں ۔ پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ جنرل فیض سے ہمیں نہ ہمدردی ہے نہ ان سے کوئی مدد لینے کی ضرورت ہے ۔ سابق وفاقی وزیر، سینیٹر فیصل واوڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر آج پی ٹی آئی یتیم ہوگئی ہے اس کی کمر ٹوٹ گئی ۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کا کیس ایک معمولی کیس ہے ایسے بہت سارے کیس اور بھی ہیں۔ آج برج گرایا گیا ہے اس کا سارا کریڈٹ آرمی چیف کو جانا چاہئے۔پی ٹی آئی اب الگ الگ رنگوں میں آپس میں لڑتی ہوئی نظر آئے گی۔اب وزیراعلیٰ کے پی اور اپوزیشن لیڈر بھی میٹھی میٹھی باتیں کرتے نظر آئیں گے۔وزیراعلیٰ کے پی آپ کو اب گولا گنڈے کی طر ح میٹھے نظر آئیں گے۔ عمر ایوب ان کی ٹھنڈی ٹھنڈی باتیں آپ سنیں گے۔ اب آپ کو یقین نہیں آئے گا آپ خواب دیکھ رہیں یا حقیقت دیکھ رہے ہیں۔بہت سے بونے آج بھی پی ٹی آئی کی پشت پناہی کررہے ہیں۔وی لاگرز ہیں بلاگرز ہیں جوغلط کو صحیح دکھا رہے تھے ان سب کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ اب ملک مثبت جانب چلنا شروع ہوجائے گا۔ پی ٹی آئی اب آپ کو ٹھنڈی اور لیٹی ہوئی نظر آئے گی۔