فیض حمید کے بچنے کا امکان نہیں لگتا ، فوج کیلئے واپس جانا مشکل ہوگا، افنان اللہ

13 اگست ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام کپیٹل ٹاک میں رہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کی جو پریس ریلیز آئی ہے اس سے نہیں لگتا کہ فیض حمید کے بچنے کا کوئی امکان ہے۔فوج نے جو قدم اٹھا لیا ہے اس سے ان کے لئے واپس جانا مشکل ہوجائے گا۔رکن کور کمیٹی، تحریک انصاف، شعیب شاہین نے فیض حمید کا اصل جو جرم بنتا ہے وہ سیاست میں مداخلت ہے۔اس کو مثال نہیں بنانا چاہتے کہ یہ نہ ہوکہ کسی ایک جنرل کے خلاف آج کارروائی ہو تو کل آنے کسی اور جنرل کے خلاف بھی کارروائی ہو۔ رکن قومی اسمبلی، پیپلز پارٹی، نواب زادہ افتخار احمدنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ آرمی نے بڑا سخت پیغام دیا ہے۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان حامد میرنے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بہت بڑی خبر ہے ۔ جس نے صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے ۔ وہ خبر ہے کہ آئی ایس آئی آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوج کی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔فیض حمید کے خلاف جو کارروائی شروع ہوگئی ہے اس کے کیا اثرات مرتب ہو ں گے۔ وہ سیاست میں بھی مداخلت کرتے رہے ہیں تو سیاست میں کیا اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے بہت سی سیاسی جماعتوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ۔ 9مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی جن رہنماؤں کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے کسی مقدمے میں جنرل فیض کا ذکر نہیں آیا۔فیصل واوڈانے جنرل کا ذکر کیااس کا مطلب یہ ہے کہ کہانی کے کچھ ایسے گوشے ہیں جو ابھی تک قوم سے مخفی ہیں۔ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کوآج تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جارہی ہے۔لیکن صرف یہ کارروائی نہیں ہونی چاہئے انہوں نے کرپشن کی۔ یہ بھی کارروائی ہونی چاہئے کہ انہوں نے جب وردی پہن رکھی تھی تو وہ سیاست میں مداخلت کرتے تھے۔جب کوئی وردی پہن کر سیاست میں مداخلت کرتا ہے تو پھر وردی اتار کر وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتا پھر وہ سازش کرتا ہے۔اس سازش کا آپ کو پتہ ہے آپ کا یہ فرض ہے کہ قوم کے سامنے وہ سازشیں لائیں ۔ جو یہ صاحب وردی اتار کر پچھلے ڈیڑھ دو سال میں کرتے رہے۔ رہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی اچھی خبرہے۔پہلے ایسے لگتا تھا کہ کبھی بھی ایسا وقت نہیں آئے گا کچھ لوگ قانون سے ماورا ہی رہیں گے۔ان پر قانون کا اطلاق نہیں ہوگا چاہے وہ اس ملک میں کچھ بھی کرتے رہیں۔آج اس کا کریڈٹ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کو ملتا ہے۔انہوں نے اس کا آغاز کیا اور یہ پیغام دیاکہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی تو ایک چھوٹی سی ٹریلر بھی نہیں ہے۔ان کے جو حقیقی جرائم ہیں وہ بہت بڑے بڑے ہیں۔پاکستان آرمی نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی یہ بھی اچھی با ت ہے۔ن لیگ میں فیض حمید کی ایک لابی بالکل تھی اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ آئی ایس پی آر کی جو پریس ریلیز آئی ہے اس سے نہیں لگتا کہ فیض حمید کے بچنے کا کوئی امکان ہے۔فوج نے جو قدم اٹھا لیا ہے اس سے ان کے لئے واپس جانا مشکل ہوجائے گا۔ رکن کور کمیٹی، تحریک انصاف، شعیب شاہین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیض حمید کو جو تحفظ دے رہا تھا اس کے خلاف بھی کارروائی ہونا چاہئے ۔خواجہ آصف کا بیان اٹھا لیں۔تحریک انصاف کی حکومت کو سات ماہ نہیں ہوئے تھے۔اپریل2019ء میں باجوہ کے سسر کے گھر میں ملاقات ہوتی ہے۔جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ خواجہ آصف کے بقول ان کو کہتے ہیں کہ ابھی ہم سے پنجاب حکومت لے لو اور دسمبر تک وفاقی حکومت لے لو۔جنرل فیض حمید سے پوچھا گیا تھا تو انہو ں نے کہا تھا کہ میں وہ کرتا تھا جو مجھے کہا جاتا تھا۔فیصلے کا اختیا رتو باجوہ کے ہاتھ میں تھا۔فیض حمید کا اصل جو جرم بنتا ہے وہ سیاست میں مداخلت ہے۔اس کو مثال نہیں بنانا چاہتے کہ یہ نہ ہوکہ کسی ایک جنرل کے خلاف آج کارروائی ہو تو کل آنے کسی اور جنرل کے خلاف بھی کارروائی ہو۔میں اس کو خوش آئند سمجھتا ہوں کہ دیر آیا درست آیا۔ کسی ایک سابق جنرل کے خلاف کارروائی کا آغاز تو ہوا۔مجھے اعتراض ریٹائرمنٹ کے بعدکے ایشو پر ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد تو سویلین ہوگیا ایک عام آدمی ہوگیا۔ریٹائرمنٹ سے قبل کے الزامات ہی نہیں ڈالے۔فیض آباد دھرنا سے بڑ ی مثال کیا ہوگی۔ نواب زادہ افتخار احمدنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ آرمی نے بڑا سخت پیغام دیا ہے کہ وہ کرپشن اور نظم و ضبط کے خلاف برداشت نہیں کرے گی۔میرا خیال ہے وہ اس پر سختی سے عمل کریں گے۔حاجی امتیاز کے پروڈکشن پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے کچھ ممبران میرے پاس آئے۔ میں نے یہ لیٹر اسپیکر کو بھیجامیرا اب تک اسپیکر سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ جب اسپیکر سے بات ہوگی تو بتا سکوں کہ حاجی امیتاز کل آئیں گے یا نہیں آئیں گے۔پروڈکشن آرڈر کا اختیار اسپیکر کا ہے ۔پی ٹی آئی کے اسپیکر اپنے دور میں پروڈکشن آرڈر کی اچھی مثالیں قائم کرتے تو آج مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔