جنرل فیض کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پہلے آئی ایس آئی چیف

13 اگست ، 2024

لاہور (صابر شاہ) لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے پہلے سربراہ ہیں جنہیں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ان کے چند پیشرووں کی مختلف وجوہات کی بناء پر جانچ پڑتال کی گئی؛ ایک دو نے کام روکنے کا انتخاب کیا اور کچھ کو وقت سے پہلے ہی گھر بھیج دیا گیا۔ جنرل فیض پر ہاؤسنگ اسکیم سکینڈل میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ آئی ایس آئی کے ایک اور سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی فروری 2019 میں مشکلات کا شکار ہوئے جب ان کی پنشن اور الاؤنسز واپس لے لئے گئے اور انہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا۔ وہ فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تھے۔ 83 سالہ جنرل درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (را) کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ایک کتاب ’دی اسپائی کرونیکلز‘ لکھی تھی۔ تاہم مارچ 2021 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ درانی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف انکوائری مکمل ہو چکی ہے۔ ماضی کے ایک اور اسپائی ماسٹر جنرل (ر) حمید گل کو 4 نومبر 2007 کو جنرل مشرف کی زیرقیادت حکومت کے کریک ڈاؤن میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ویسے، اگست 1991 میں پاک فوج کی باگ ڈور سنبھالتے ہی جنرل آصف نواز نے جنرل گل کا تبادلہ کر دیا تھا، جو اس وقت کور کمانڈر ملتان کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں ڈی جی ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا لگا دیا گیا تھا۔ حمید گل نے اسائنمنٹ لینے سے انکار کر دیا۔