جنرل فیض کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے پہلے آئی ایس آئی چیف

13 اگست ، 2024

لاہور (صابر شاہ) لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے پہلے سربراہ ہیں جنہیں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ان کے چند پیشرووں کی مختلف وجوہات کی بناء پر جانچ پڑتال کی گئی؛ ایک دو نے کام روکنے کا انتخاب کیا اور کچھ کو وقت سے پہلے ہی گھر بھیج دیا گیا، آئی ایس آئی کے ایک اور سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی فروری 2019 میں مشکلات کا شکار ہوئے جب ان کی پنشن اور الاؤنسز واپس لے لئے گئے اور انہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا، درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (را) کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ایک کتاب ’دی اسپائی کرونیکلز‘ لکھی تھی ۔ ماضی کے ایک اور اسپائی ماسٹر جنرل (ر) حمید گل کو 4 نومبر 2007 کو جنرل مشرف کی زیرقیادت حکومت کے کریک ڈاؤن میں گرفتار کیا گیا تھا ، 2007 کے کراچی بم دھماکوں کے بعد، بے نظیر بھٹو نے (صدر مشرف کو لکھے گئے خط میں) حمید گل کا نام ان چار افراد میں سے ایک کے طور پر لیا تھا جن پر انہیں شبہ تھا کہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کے پیچھے ہاتھ تھا۔ باقی تین نام بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ، پرویز الٰہی اور غلام ارباب رحیم تھے۔ فروری 2018 میں آئی ایس آئی کے ایک اور سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اشرف قاضی اور دیگر بشمول لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید الظفر، میجر جنرل (ر) حامد حسن بٹ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ اختر علی بیگ اور کچھ شہری کے خلاف ’’رائل پام گولڈ اینڈ کنٹری کلب‘‘ کیس میں دو ارب روپے کا نیب ریفرنس سامنے آیا جس میں 2001 میں مبینہ طور پر لاہور میں ریلوے کی زمین ملائیشیا کی ایک فرم کو انتہائی کم نرخوں پر منتقل کی گئی تھی۔ 12 اکتوبر 1999 کی بغاوت کے دوران اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ضیاء الدین بٹ کو معزول وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ جنرل جاوید ناصر کو نگراں وزیر اعظم بلخ شیر مزاری نے آئی ایس آئی کے سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا اور صدر غلام اسحاق خان نے مئی 1993 میں ان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی منظوری دے دی تھی۔ انہوں نے صرف 13 ماہ تک آئی ایس آئی کی قیادت کی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ مختلف ممالک نے جنرل ناصر پر اپنے اپنے ممالک میں بنیاد پرست تحریکوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا، اور اس وقت کی پاکستانی حکومت کو شکایات درج کرائی تھیں۔ ایک اور مشہور پاکستانی سپر اسپائی، جنرل محمود احمد کو اکتوبر 2001 میں اپنے کمیشن سے ریٹائر ہونا پڑا جب 2000-01 میں ہیمبرگ میں مقیم القاعدہ کے کچھ کارندوں کی مبینہ مالی معاونت میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔ وہ اکتوبر 1999 میں نواز شریف کے خلاف بغاوت کے دوران جنرل مشرف کے اہم ساتھیوں میں سے ایک تھے ، کرنل (ریٹائرڈ) اکبر حسین کو جولائی 2024 میں بغاوت پر اکسانے کے جرم میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اکتوبر 2023 میں پاکستان آرمی نے اپنے دو سابق افسران (عادل راجہ اور حیدر مہدی) کو بغاوت پر اکسانے اور ریاست کے مفادات کے خلاف کام کرنے پر کورٹ مارشل کیا۔ راجہ کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، مہدی کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔