اسلام آباد( فاروق اقدس/ جائزہ رپورٹ) ماضی میں فوج کے جن جنرلوں کو انکوائریز کے اس عمل سے گزرنا پڑا ان میں آئی ایس آئی سے وابستگی رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) جاوید اقبال، بریگیڈئیر علی خان اور لیفٹیننٹ جنرل(ر)ضیاء الدین بٹ شامل رہے ہیں۔ ان تمام عسکری شخصیات جن کیخلاف کارروائی کی گئی انہیں عسکری قواعد و ضوابط کے تحت سزائوں اور مکمل کارروائی کے عمل سے گزرنا پڑا جن کی تفصیلات یہ ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی نے انڈین خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ایک کتاب لکھی تھی جس میں پاکستانی حکام کے بقول ایسا مواد بھی شامل تھا جو کہ پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق ہے۔سپائی کرانیکلز کے مصنف جنرل اسد درانی کو 25 سال قبل فوج سے بے دخل کیا گیا تھا۔ اصغر خان کیس میں ان کا نام آنے کے بعد انھیں آئی ایس آئی سے جی ایچ کیو بلوا لیا گیا تھا اور پھر جب دوبارہ یہ سامنے آیا کہ وہ سیاسی امور میں مداخلت کر رہے ہیں تو انھیں قبل از وقت ریٹائر یعنی فوج سے فارغ کر دیا گیا تھا۔سپائی کرانیکلز کتاب کی اشاعت کے بعد پاکستانی فوج نے انھیں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) طلب کیا اور ان کے خلاف ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس انکوائری کے بعد انہیں فوجی ضابطوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا گیا اور ان کی ریٹائرمنٹ کی تمام مراعات بھی واپس لے لی گئیں۔لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال جو کہ پاکستان آرمی کے ایک سینئر افسر تھے،(2012) ان پر جاسوسی کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا اور 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ ان پر آئی ایس آئی کی اہم معلومات انڈین خفیہ ایجنسی را کو فراہم کرنے کا الزام تھا۔سابق فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ نے مئی 2019 میں لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو سنائی گئی قید بامشقت کی سزا کی توثیق کی تھی تاہم ڈھائی برس کے ہی عرصے میں اب انھیں رہا کر دیا گیا۔ (2011) میں بریگیڈیئر علی خان کو شدت پسند تنظیم حزب التحریر کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا۔ ان پر پاکستان آرمی کے اندر بغاوت پھیلانے کا بھی الزام تھا۔لیفٹیننٹ جنرل ضیا الدین بٹ: حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی جنھیں نواز شریف نے آرمی چیف تعینات کیا تھا، جنرل پرویز مشرف کے حکم پر انھیں گرفتار کرکے ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی ہوئی۔ بعد میں انھیں نظربند کیا گیا اور فوجی عہدے سے برخاست کردیا گیا۔آرمی نے بطور ادارہ جنرل ضیاالدین بٹ کے بارے میں تین انکوائریاں (تحقیقات) کرائیں مگر بعدازاں انھیں ان الزامات سے بری کر دیا گیا کہ وہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف کو برطرف کرنے کی وزیراعظم کی منصوبہ بندی یا ’سازش‘ کا حصہ تھے۔جنرل ایوب خان کے دور میں بریگیڈیئر نیاز کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آ باد وفاقی بیوروکریٹس کیلئے خوشخبری ہے کہ وفاقی حکومت نے افسران کی گریڈ 20 اور 21 میں ترقی کیلئے سنٹرل...
اسلام آ باد وفاقی بیوروکریسی میں متعدد افسران کے تقرر و تبادلے ، سیکر ٹیریٹ گروپ کےگریڈ 21 کے افسر اور...
اسلام آباد پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صفحبرآمدات جنوری 2025 میں سال بہ سال 15.85 فیصد بڑھ کر 1.686 ارب ڈالر تک پہنچ...
کراچی جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، شہزاد اقبال...
اسلام آباد اندرون سندھ حیسکو اور سیپکو میں 80فیصد سے زیادہ لاسز والی کیٹیگری میں 12گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی...
کراچی جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاست دان، سینیٹر فیصل واوڈا نےکہا کہ اپوزیشن...
اسلام آباد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان کے وزیر خزانہ محمد...
اسلام آباد وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ازبکستان سے ایک ہفتہ قبل پاکستانی کارکنوں کیلئے حکومت پاکستان نے...