منکی پاکس،سخت اسکریننگ کا حکم، ہوائی اڈو ں ، بندرگاہوں اور سرحدوں کی بھر پور نگرانی کی جائے، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس

18 اگست ، 2024

کراچی ( جنگ نیوز) وزیراعظم نے منکی پاکس کی بیماری کے حوالے سے کڑی نگرانی اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر سخت اسکریننگ کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم انہوں نے اپنے زیرصدارت ایک اجلاس کے دوران دیا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں آگاہی مہم شروع کی جائے، ہفتہ وار بریفنگ لوں گا۔ انہوں نےاس موقع پر وبا کو روکنے کےلیے صوبائی حکومتوں سےروابط بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی ۔وزیراعظم کے رابطہ کار (کوآرڈینیٹر) نے کہا کہ کسی میں علامات ظاہرہوں تو اسے قرنطینہ ہوجانا چاہیےوباکے پیش نظر این سی اوسی نے ایڈوائزری جاری کردی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کی نگرانی کریگی، اجلاس کو بتایاگیا کہ صوبائی اکائیاں پیشگی حفاظتی اقدامات کر رہی ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ملک کے بڑے اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز اور بستر منکی پاکس کے ممکنہ مریضوں کیلئے مختص کردیے گئے ہیں۔ علامات 4سے 10 دن میں واضح ہوتی ہیں، خارش ہوتی ہے ، جلد پر انفیکشن ہو تو یہ خارش منتقل ہوسکتی ہے، مریض کو آئسولیشن میں رکھا جائے، بخار والی ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے ،شدت کم ہونےپنے پر اینٹی وائرس ادویات بھی استعمال ہوسکتی ہیں۔ وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منکی پاکس (Monkey Pox) کے حوالے سے اہم اجلاس منعقدہوا جس میں انہوں نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندر گاہوں اور بارڈرز پر منکی پاکس کی اسکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے، بارڈر ہیلتھ سروسز کو صورتحال کی بھرپور نگرانی اور سخت سرویلنس ، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر کو منکی پاکس کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے اور اس حوالے سے روزانہ جائزہ لینے،منکی پاکس کی جانچ کے حوالے سے تمام ضروری آلات اور کٹس کی فراہمی یقینی بنانے، منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں ، حکومت گلگت بلتستان اور حکومت آزاد جموں و کشمیر سے روابط بہتر بنانے اور منکی پاکس کے حوالے سے مؤثر اور جامع آگہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ منکی پاکس کے حوالے سے ہفتہ وار بریفنگ لیا کرینگے۔بریفنگ کے دوران اجلاس کوبتایا گیا کہ حال ہی میں ضلع مردان کے ایک شخص میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے،متاثرہ شخص روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھا اور حال ہی میں پاکستان آیا ،متاثرہ شخص کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ،متاثرہ شخص کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں اس وقت منکی پاکس کی لوکل ٹرانسمیشن نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 14 اگست 2024 کو منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمر جنسی قرار دیا گیا جسکے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ ا پریشن سنٹر (این سی او سی) کی جانب سے منکی پاکس کے حوالے سے نیشنل ایڈوائزری اور ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں ،وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں منکی پاکس کے حوالے سے آگہی مہم کا آغاز کر رہی ہیں۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ منکی پاکس کے حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کی نگرانی کریگی۔ صوبائی حکومتوں، حکومت گلگت بلتستان ، حکومت آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری انتظامیہ نے بڑے اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز اور بستر منکی پاکس کے ممکنہ مریضوں کیلئے مختص کیے ہیں، تمام وفاقی اکائیاں منکی پاکس کے حوالے سے پیشگی اقدامات اٹھا رہی ہیں۔ اجلاس میں وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ ، وفاقی سیکرٹری قومی صحت ندیم محبوب، چیئر مین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹریز، چیف کمشنر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کوآرڈی نیٹر ٹو پرائم منسٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی خطرہ قرار دیا ہے، وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے اقدامات کی ہدایات دی ہیں آج وزیراعظم ہاؤس میں میٹنگ ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ افریقا میں پہلی بار یہ کیس رپورٹ ہوا ہے یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں داخل ہوتا ہے ہمارے ملک میں ایک کیس ساؤتھ کے پی میں آیا ہے یہ شخص کسی اور علاج کے لیے آیا لیکن تشخیص ہونے پر منکی پاکس سے متاثرہ نکلا، 99 ہزار لوگوں میں آج تک یہ وائرس رپورٹ ہوا اور دو سو سے زائد اموات ہوئیں۔ڈاکٹر مختار نے کہا کہ کم قوت مدافعت والے بچے اس سے زیادہ متاثر ہوئے اس کی علامات 4سے 10 دن میں واضح ہوتی ہیں، خارش ہوتی ہے اور جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے، اس خارش سے اسکن میں کوئی انفیکشن ہو تو یہ خارچ ٹرانسفر ہوسکتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ مریض کو آئسولیشن میں رکھا جائے، فیملی ممبرز کو اس حوالے سے آگاہ رہنا چاہیے۔ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اس میں بخار والی ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے شدت اختیار کرنے پر اینٹی وائرس ادویات کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اس کی ویکسین سے ڈبلیو ایچ او نے انکار کیا ہے، ڈی جی ائیر سروسز کو ہدایات جاری کی ہے کہ ائیرپورٹ پر اسکریننگ کی جائے، اس میں محکمہ صحت اور حکومتی مشینری اپنا کردار تو ادا کرے گی لیکن ان ممالک سے آنے والے مسافر بھی با خبر رہیں اور دھیان رکھیں ان کے جسم کے کسی حصے میں خراشیں نہ ہو۔