فیصل آبادمیں 100سےزائدٹیکسٹائل ملزبند، 2 لاکھ مزدوربیروزگار

18 اگست ، 2024

فیصل آباد (شہباز احمد) انرجی ٹیرف اور مارک اپ میں اضافے کے باعث پیداواری لاگت بڑھنے سے فیصل آباد کی اولین ٹیکسٹائل ملز میں شامل ستارہ ٹیکسٹائل ملز سمیت سو سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں۔چوہدری سلامت کے مطابق برآمدات بڑھانے کیلئے عالمی حالات نہایت سازگار مگریہاں اگلے ماہ تک باقی ملز بھی بند ہوجائیں گی،خرم مختار نے کہا کہ حکومت ریفنڈز ادا ،بجلی، گیس سستی، مارک اپ ریٹ سنگل ڈیجٹ پر لا ئے سب ٹھیک ہوجائیگا، علاوہ ازیں جن ٹیکسٹائل ملز میں پیداواری عمل جاری ہے وہاں بھی پیداوار کو 40 فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ستارہ ٹیکسٹائل کا ایک یونٹ کچھ عرصہ قبل بند ہو چکا ہے جبکہ گزشتہ روز بند ہونے والے یونٹ سے مزید 900 ملازمین بیروزگار ہو گئے ہیں۔ پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر چوہدری سلامت علی کے مطابق ٹیکسٹائل یونٹس کی بندش سے مجموعی طور پر شہر میں ڈیڑھ سے دو لاکھ مزور بیروزگار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر حکومت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کرکے مارک اپ ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر نہ لائی تو جو انڈسٹری چل رہی ہے وہ بھی بند ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت زیادہ تر فیکٹریوں کو ایکسپورٹ آرڈرز ملنا بند ہو چکے ہیں اور وہ پہلے سے بک کئے گئے آرڈرز کی تیاری تک محدود ہیں جس کے بعد اگلے ماہ تک مزید انڈسٹری بند ہو جائے گی۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن چیف خرم مختار نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھانے کے لئے اس وقت عالمی سطح پر حالات نہایت سازگار ہیں کیونکہ بہت سے امریکی اور یورپی برانڈز چین چھوڑ کر جا رہے ہیں جبکہ بنگلہ دیشن کے حالات کی وجہ سے بھی پاکستان کو برآمدی آرڈرز میں اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان حالات سے فائدہ اٹھانے کے لئے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر انرجی ٹیرف کم کرے اور مارک اپ ریٹ کو بھی کم از کم 14 فیصد کیا جائے۔ خرم مختار کے مطابق ٹیکسز میں اضافے اور ریفنڈز کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث انڈسٹری میں مایوسی چھائی ہوئی ہے جسے ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ پاکستان کی برآمدات 1.2 ارب ڈالر ہوئی ہیں حالانکہ انہیں باآسانی دو ارب ڈالر تک لیجایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں مواقع موجود ہیں، پاکستان میں خام مال، پیداواری صلاحیت اور انفراسٹرکچر بھی موجود ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ کاروبار کرنے کے ماحول کو بہتر بنایا جائے تاکہ ملک میں معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی میں اضافہ ہو سکے۔ خرم مختار نے کہا ہے کہ پاکستان میں بہت صلاحیت ہے اور وہ صنعتکاروں کو مشورہ دیں گے کہ مایوس نہ ہوں حکومت سنجیدگی سے انرجی کی قیمتوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس سلسلے میں کوششوں کو مزید تیز کرے اور بزنس انڈسٹری کی مایوسی ختم کرنے کے لئے فوری روڈ میپ کا اعلان کرے۔ خرم مختار کے مطابق حکومت نے حالیہ بجٹ میں ایکسپورٹرز کو سہولت دینے کی بجائے ان پر ایڈوانس ٹیکس دو فیصد کر دیا ہے جبکہ ٹیکسٹائل کے ڈومیسٹک بزنس پر یہ شرح ایک فیصد ہے۔ انہوں نے اس امتیازی سلوک کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز پہلے ہی 0.25 فیصد اضافی ٹیکس بطور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ادا کر رہے ہیں جس کی ادائیگی اس مد میں پہلے سے جمع رقم کے خرچ ہونے تک معطل کرنے کی ضرورت ہے۔ خرم مختار کے مطابق غیر دستاویزی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لئے ماضی میں ایکسپورٹرز کی لوکل پرکیورمنٹ پر جنرل سیلز ٹیکس عائد نہیں تھا لیکن اب اس سکیم کو ختم کر دیا گیا ہے جسے فوری بحال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں کسی قسم کی ٹیکس ادائیگی شامل نہیں ہے۔