اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسکول اور مہاجرین کیمپ پر حملہ، 13 فلسطینی شہید

08 ستمبر ، 2024

غزہ، جنیوا (خبر ایجنسیاں) اسرائیل فوج کے غزہ میں اسکول اور مہاجرین کیمپ پر حملے میں13فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ اور اور وسطی غزہ میں حملوں کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں حلیمہ السعدیہ اسکول کو نشانہ بنایا جہاں8پناہ گزین اور نصیرت کیمپ پر حملے میں5پناہ گزین جان سے گئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز بھی غزہ کی پٹی پر مسلسل حملے جاری رکھے جس کے نتیجے میں33فلسطینی شہید ہوگئے۔ علاوہ ازیں امریکا اور برطانیہ کے انٹیلی جنس چیفس کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے غزہ میں سیز فائر کیلئے مسلسل کام کیا جارہا ہے۔ ایک کالم میں سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس اور ایم آئی 16 کے سربراہ نے لکھا کہ ہماری ایجنسیز نے غزہ میں تشدد کو کم کرنے کے لیے اپنے انٹیلی جنس چینلز کو پوری طرح استعمال کیا ہے۔ انٹیلی جنس چیفس کا کہنا ہے کہ غزہ میں سیز فائر عام فلسطینیوں کی زندگیوں کو بچاسکتا ہے اور 11 ماہ سے یرغمال لوگ اس سے واپس آسکتے ہیں ۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں کم از کم 40,878 افراد جاں بحق اور 94,454 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے آزاد تفتیش کاروں نے اسرائیل پر غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف فاقہ کشی کی مہم چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق حالیہ رپورٹ میں تفتیش کار مائیکل فخری نے دعوی کیا کہ فاقہ کشی کی مہم حماس کے اسرائیل پر حملے کے دو دن بعد ہی شروع ہو گئی تھی جب اسرائیلی فوج نے ردعمل میں غزہ کیلئے خوراک، پانی اور دیگر سامان کی ترسیل روک دی تھی۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی امداد کو محدود کرنے کا الزام سراسر غلط ہے۔ بین الاقوامی دبا وبالخصوص اتحادی ملک امریکہ کے اصرار پر نیتن یاہو کی حکومت نے کئی سرحدی راہداریاں کھولنا شروع کیں تاہم امداد کی ترسیل پر سخت کنٹرول رکھا گیا ہے۔تفتیش کار مائیکل فخری نے کہا کہ محدود مقدار میں میسر امداد ابتدا میں جنوبی اور وسطی غزہ کو موصول ہوئی تھی جبکہ شمالی علاقوں تک نہیں پہنچ سکی تھی جہاں اسرائیل کے احکامات پر فلسطینی منتقل ہوئے تھے۔انہوں نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ دسمبر تک، دنیا بھر میں قحط یا تباہ کن بھوک کا سامنا کرنے والے افراد میں سے 80 فیصد فلسطینی تھے۔جنگ کے بعد کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آبادی کو اتنا جلدی اور مکمل طور پر بھوکا چھوڑا جائے جیسا کہ غزہ میں رہنے والے 23 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ ہوا ہے۔انکےخلاف بھوک اور فاقہ کشی کیلئےبھرپور طریقے استعمال کئے گئے ہیں۔