جیلوں میں قیدیوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی، وزراء کا ایسٹونیا میں جیل سیل لیز پر لینے کیلئےغور

08 ستمبر ، 2024

لندن (پی اے) جیلوں میں قیدیوں کی تعداد ایک نئے ریکارڈ تک پہنچ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزراء ایسٹونیا میں گنجائش سے زائد قیدیوں کے باعث جیل سیل کرائے پر لینے پر غور کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ روز 88521افراد سلاخوں کے پیچھے تھے، جو پچھلے ہفتے کے آخر میں قائم کئے گئے پچھلے ریکارڈ سے171زیادہ تھے۔ پی اے نیوز ایجنسی کے تجزیئے کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں کے دوران جیلوں میں 1025 قیدیوں کا اضافہ ہوا ہے اور2011میں پہلی بار قیدیوں کے اعداد و شمار شائع ہونے کے بعد سے اب یہ اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ امکان ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ فسادات کے بعد حراست میں لئے گئے لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے یا انہیں جیل کی سزائیں دی گئی ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار حکومت کی عارضی ابتدائی ریلیز اسکیم کے10ستمبر کو نافذ ہونے سے چند دن پہلے سامنے آئے ہیں۔ جولائی میں جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود نے قیدیوں کی سزاؤں کے تناسب کو50فیصد سے40فیصد تک کم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا کیونکہ وزارت انصاف (ایم او جے) نے کہا کہ گنجائش سے زیادہ قیدیوں نے جیلوں کو تباہی کے مقام پر پہنچا دیا ہے۔ یہ پالیسی جنسی جرائم، دہشت گردی، گھریلو زیادتی یا کچھ پرتشدد جرائم کے مرتکب افراد پر لاگو نہیں ہوگی۔ وزارت انصاف کے ترجمان نے کہا کہ نئی حکومت کو وراثت میں ایک بحرانی نظام انصاف ملا، جس میں جیلیں تباہی کے دہانے پر تھیں۔ اسے ایک ایسے بحران کو روکنے کے لئے جلد از جلد رہائی کا پروگرام متعارف کرانے پر مجبور کیا گیا ہے، جس نے فوجداری نظام انصاف کو مغلوب کر دیا ہوگا، یعنی اب ہم خطرناک مجرموں کو بند کرنے اور عوام کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ قبل از وقت رہائی اسکیم کے ساتھ حکومت اضافی مانگ کو پورا کرنے کے لئے مارچ 2025 تک 1000 نئے ٹرینی پروبیشن افسروں کو بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت مختصر مدت میں گنجائش بڑھانے کے لئے ایسٹونیا کی جیلوں میں کچھ قیدیوں کو بھیجنے کے امکان کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹوں کے مطابق محترمہ محمود کو توقع ہے کہ وہ اگلے ہفتے اپنی اسٹونین ہم منصب لیزا پاکوستا سے ملاقات کریں گی تاکہ سیلز کی لیز پر بات چیت کی جا سکے۔ گزشتہ روز نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے ہوم آفس کی وزیر ڈیم انجیلا ایگل نے ان رپورٹس کی تردید نہیں کی لیکن کہا کہ یہ ان کی اپنی وزارتی ذمہ داریوں کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے گنجائش سے زائد قیدیوں والی جیلوں کو بند کیا، اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ ایم او جے کے ساتھی اس مسئلے کی سنگینی کو کم کرنے کے لئے کسی بھی رائے پر غور کر رہے ہوں گے۔ ہمارے پاس وہ لوگ نہیں ہیں جو شاید پرتشدد یا سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں جو جیل میں نہیں رہ سکتے۔ حکومت سے مستقبل قریب میں مزید جیلوں کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھانے کی توقع ہے۔ نمبر 10 کے ترجمان نے کہا کہ ایسٹونیا میں جیل کے سیل کرائے پر لینا پچھلی حکومت کی پالیسی رہی ہے اور موجودہ وزراء نے ایسٹونیا کے حوالے سے ایسا کوئی منصوبہ یا اعلان نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مزید وسیع پیمانے پر ہم ہمیشہ ایسے اختیارات پر نظر رکھیں گے جو عملی ہوں اور ٹیکس دہندگان کے لئے رقم کی قدر فراہم کریں۔ گزشتہ سال کی کنزرویٹو پارٹی کی کانفرنس میں اس وقت کے جسٹس سیکرٹری الیکس چاک نے کہا کہ وہ دوسرے یورپی ممالک کے ساتھ جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی تعدادکم کرنے کے لئے برطانوی مجرموں کیلئے جیل کے سیل کرائے پر لینے کے امکان کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اس وقت کی شیڈو جسٹس سیکرٹری ، محترمہ محمودنے کہا کہ یہ تجویز اس بات کی علامت ہے کہ جس طریقے سے ٹوریز نے ہمارے فوجداری انصاف کے نظام کو زمین پر چلایا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار جاری کئے جانے کے بعد بات کرتے ہوئے سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ جیل کے نظام میں ہمیں جو کچھ ملا ہے، اس سے وہ حیران رہ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ایسی صورت حال وراثت میں ملی ہے، جہاں پچھلی حکومت نے جیلیں نہیں بنائی تھیں، جن کی ہمیں ضرورت تھی۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ خرابی کے دوران یہ بہت مشکل تھا۔ میں اس سے چشم پوشی نہیں کروں گا۔ ہر روز ہمیں یہ دیکھنا پڑتا ہےکہ ہمارے پاس جیل میں کتنی جگہیں ہیں۔ کسی بھی وزیراعظم کو اس پوزیشن میں نہیں ہونا چاہئے کہ وہ خود کو کیا جیل میں کافی جگہیں ہیں؟ سے پریشان ہو، لہٰذا ہم وہ کر رہے ہیں جو ضروری ہے۔ ہم اس صورت حال کو بدل دیں گے۔