بانی PTI کیخلاف شواہد ملٹری ٹرائل کی طرف جارہے ہیں، خواجہ آصف،عمران نے نیب مقدمات میں بریت مانگ لی

08 ستمبر ، 2024

اسلام آباد، کراچی (فاروق اقدس، نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شواہد بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کی طرف جا رہے ہیں، 9مئی کو جو کچھ ہوا اس کی منصوبہ بندی ایک فوجی ذہن ہی ترتیب دے سکتا ہے، ہدایات عمران خان کی تھیں، فیض حمید گرفتاری کے بعد بانی پی ٹی آئی کے ساتھ رفاقتوں کے بارے میں بتا رہے ہوں گے، فیض حمید کی خواہش ہوگی کہ سارا ملبہ بانی پی ٹی آئی پر ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی کو جس شہر میں بھی احتجاج ہوا وہاں خاص طور پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، ’کچھ افراد ان کو ڈائریکٹ کر رہے تھے، اور ایک پلاننگ کہیں سے ہوئی تھی‘۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے سیاسی عناصر کے کہنے پر فوجی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ عمران خان کو ایک غم حکومت اقتدار سے محرومی کا تھا اور دوسرا فیض حمید کے آرمی چیف نہ بننے کا۔ آج نیوز کو اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نو مئی کو جس شہر میں بھی احتجاج ہوا وہاں خاص طور پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، ’کچھ افراد ان کو ڈائریکٹ کر رہے تھے، اور ایک پلاننگ کہیں سے ہوئی تھی‘۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ لازمی طور پر عمران خان کی ہدایات تھیں، عمران خان کے نیب افسران کو دھمکیاں دینے کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ میری بیگم پر انہوں نے کیس بنایا، میری بیگم نے کم از کم تیس پیشیاں بھگتیں، ’ایناں دی بیگم جیڑی کوئی سپیشل اے گی اے، آسمان تو آئی دی اے گی اے‘، لوگوں کے بچوں، بیگمات کا کوئی تقدس نہیں ہے؟ سارا تقدس کیا ان کے گھر پہنچ گیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ نیب میں ترامیم کا سلسلہ جب شروع ہوا اس وقت پرویز خٹک وزیر دفاع تھے، انہوں نے ہم سے رابطہ کیا ہم نے ان سے اتفاق کیا، اس کی کلیئرنس جنرل فیض کی طرف سے آئی کہ بات چیت شروع کریں، وہ بات چیت اسپیکر اسد قیصر کے گھر ہوتی تھی اور اس کمرے کے باہر چار بندے آئی ایس آئی کے بیٹھے ہوتے تھے، اس قسم کی قانون سازی ہوتی تھی۔ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ جنرل فیض قانون سازی، الیکشن اور حکومتی امور کے اتنے حساس معاملات میں مداخلت کرتے تھے تو کیا نو مئی ان کے بغیر ہوگیا ہوگا؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف عمران خان سے مذاکرات کیلئے آخری حدوں تک گیا ہے، شہباز شریف نے غیر مشروط آفر کی، لیکن انہوں نے ایک دفعہ بھی سیاسی قوتوں سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جنرل فیض آرمی چیف بننا چاہتے تھے، اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے بھی رابطہ کیا، اور انہوں نے یقین دہانیاں بھی کرائیں کہ اگر آپ مجھے آرمی چیف بنانے کی حمایت کریں گے تو میں وفاداری کے ساتھ ساتھ نبھاؤں گا، انہوں نے کچھ ضمانتیں بھی دیں‘۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ان ساری شکایات میں موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد زیادہ شدت آگئی، اُن کو روکنے کیلئے انہوں نے منصوبہ بنایا کہ پاک فوج میں اندرونی خلفشار اور فوج کی معرفت سے عوام میں خلفشار پھیلائیں اور نو مئی اس کا ایک بڑ شاخسانہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے، اگر کوئی ایسی حدود کراس کرے جو فوج کے ساتھ تصادم یا پاکستان کی سالمیت کے معاملات کے دائرے میں لے جائے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ثبوت سامنے آرہے ہیں ان کے مطابق ’دن بدن یہ چیز واضح ہوتی جا رہی ہے کہ ان کا ٹرائل وہاں (ملٹری کورٹس) ہوگا‘۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جنرل فیض کی بھی خواہش ہوگی کہ میں سارا ملبہ کسی اور پر ڈالوں، میں اس سازش میں شریک بھی تھا تو کہیں گے کہ سارے محرکات عمران خان کے تھے، میرے کوئی مقاصد نہیں تھے، وہ وزیراعظم تھا میں ڈی جی آئی ایس آئی تھا میں اس کا حکم مانتا تھا۔ راولپنڈی سے نیوز ایجنسی کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم سے متعلق کیس کے فیصلے بعد 190ملین پائونڈ کیس میں بریت مانگ لی۔ہفتہ کو عمران خان کے خلاف 190ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم فیصلے کے بعد 190ملین پائونڈ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کر دی۔وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ نیب ترامیم فیصلے کے بعد 190ملین پائونڈ کا کیس بنتا ہی نہیں ہے، نیب ترامیم میں کابینہ کے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے۔عمران خان کے وکیل نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جا سکتی ہے جس پر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج ہی نہیں کیا ہے، عدالت کے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنا عدالت کی صوابدید ہے۔احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر سماعت 10ستمبر تک ملتوی کر دی۔