نئے منتخب وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے سخت فیصلے کرنے کا عندیہ دے کر ان لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے جو اپنے مہینے کا خرچہ چلاتے ہی حکومتی پنشن اور مراعات پر ہیں ۔ کیونکہ وزیر اعظم سب سے پہلے انھی کو سختی میں لا رہے ہیں جو ان کے خیال میں حکومتی مراعات کے حق دار تو ہیں لیکن فی الحال ان کا گزارہ پنشن سے بھی چل سکتا ہے باقی انھیں مزید مراعات دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اسٹارمر تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سابقہ ٹوری حکومت نے ان تمام سخت فیصلوں کو نظر انداز کیا جو معیشت کی بحالی میں معاون ثابت ہوسکتے تھے اس لئے اب ہمیں بہتری کے لئے ایسے فیصلے کرنا ہوگا ۔ ویسے تو لیبر حکومت برطانوی عوام میں مقبول ہی بینیفٹس در بینیفٹس دینے کے لئے ہے اور یہی وہ کڑی تھی جو چودہ سال بعد لیبر کا حکومت میں دوبارہ واپس آنے کی وجہ بنی ۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ یہ وہ لیبر پارٹی نہیں رہی ہے جو برطانوی عوام کو صرف مراعات پر پالنے کا بوجھ اٹھائے اس لئے آتے ہی کٹوتوں کا اعلان کرنا شروع کردیا۔ سر اسٹارمر کی حکومت کو صرف معاشی چیلنچز کا ہی سامنا نہیں بلکہ قوم پرستی جیسے مسایل بھی برطانیہ میں سر اٹھا کر کھڑے ہوگئے ہیں اور چھوٹی کشتیوں میں سوار ہو کر آنے والے تارکین ،وہ تو ہیں ہی بڑا درد سر ۔ ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد جس طرح اینٹی امیگرنٹس نے فسادات برپا کئے ان سے یہ ثابت تو ہوگیا کہ اب مزید اس ملک میں تارکین کو خوش آمدید نہیں کیا جائے گا اس لئے حکومت کو اس مسئلے کے لئے بھی کوئی بڑا ٹھوس قدم اٹھانا ہی ہوگا ورنہ مستقبل میں ایسے فسادات نہ ہوں اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے پھر چھوٹی کشتیوں کے سوار وہ تو کسی طرح بھی رک نہیں رہے ہیں ان کے لئے بھی کچھ تو کرنا ہوگا صرف عزم کا اظہار کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ایک طرف تو حکومت کی کوشش ہے کہ آتی سردی میں برطانوی عوام پر گیس کے بھاری بلوں کا بوجھ نہ پڑے دوسری طرف اکتوبر کے سخت بجٹ کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔ مطلب اتنا کچھ ہے جو لیبر حکومت اپنی سوجھ بوجھ کے حساب سے کر رہی ہے اور کرنا بھی ہے کیونکہ لیبر حکومت کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ برطانوی عوام مہنگائی ، غیر قانونی تارکین اور این ایچ ایس جیسے مسئلوں سے اس قدر تنگ آچکے ہیں کہ حکومت کی ایک بھی غلطی برداشت نہیں کرئے گے اور پھر سے سڑکوں پر نکل سکتے ہیں اور اپنی ساکھ بچانے کے لئے سر کئیر اسٹارمر کو جلد از جلد تما م منصوبے بنانے بھی ہونگے اور ان پر عمل بھی کرنا ہوگا ورنہ جس طرح ڈھڑا ڈھڑا وزیر اعظم تبدیل ہوئے ہیں حکومت کی تبدیلی میں بھی زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
کیسے دیکھیں نظر اٹھا کر ہمعدلیہ یا مقنّنہ کے اُمور ہم تو رہتے ہیں مستقل مصروفدال روٹی کے مسئلے میں حُضور!
ڈراؤنا خواب ……اقبال خورشیدچاند زمین کے گرد گھومتا ہے، اور زمین سورج کے گرد۔میں یونیورسٹی میں مستقبل کے...
سارا قصور میرا ہے، کبھی ملک سے باہر تو کبھی شہر سے باہر ہوتا ہوں، دنیا کے جھمیلے ہی ایسے ہیں کہ کسی ایک جگہ ٹک...
وہ بھی نرم گرم سے دن تھے جب فیلڈ مارشل ایوب نے لاہور میں خطاب کیا۔ شام کا وقت تھا گورنر ہاؤس لاہور میں فیلڈ...
چار نومبر کو امریکہ کے شہر نیویارک میں ہونے والے میئر کے انتخابات میں ظہران ممدانی کی کامیابی کے چرچے دنیا کے...
آج کل جنوبی افریقہ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر ہے اور شادیوں کا سیزن بھی عروج پر ہے ۔ایک وقت تھا کہ میں قذافی...
ڈھاکہ یونیورسٹی ، اس کا شعبہ اردو اور اس کے سربراہ ڈاکٹرعندلیب شادانی کی کتابیں بظاہر ’’میں نے ڈھاکہ ڈوبتے...
اسلام آباد کی دوپہر تھی۔سورج معمول کے مطابق چمک رہا تھا۔ عدالت کے باہر لوگ قطار میں کھڑے تھے، کچھ کے ہاتھوں...