لندن (پی اے) صحت کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کا انگلینڈ میں ہسپتال کے بیک لاگ سے نمٹنے کا منصوبہ خدمات کے کام کرنے کے طریقہ کار میں بنیادی اصلاحات کے بغیر ناکام ہو جائے گا۔ لیبر کا مقصد ہر ہفتے اپائنٹمنٹ اور آپریشنز کی تعداد میں 40000تک اضافہ کرنا ہے، تاکہ 18ہفتوں کے انتظار کے وقت کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد مل سکے لیکن این ایچ ایس کنفیڈریشن کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہدف تک پہنچنے کے لئے درکار اضافی صلاحیت صرف 15 فیصد ہی فراہم کر سکے گی جو کہ 2006 سے تبدیل نہیں ہوا ہے۔ اس نے ہسپتال کی دیکھ بھال کی وسیع تر تبدیلی پر زور دیا، جس میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا زیادہ استعمال شامل ہے۔ یہ انتباہ اس ہفتے کے آخر میں این ایچ ایس کی کارکردگی کے حکومتی جائزے کے اجراء سے پہلے آیا ہے۔ این ایچ ایس سرجن اور انڈی پینڈنٹ لارڈ آرا ڈارزی کی سربراہی میں اس جائزے کا حکم الیکشن کے فوراً بعد ہیلتھ سیکرٹری ویس سٹریٹنگ نے دیا تھا، تاکہ انتظار کے اوقات کو بہتر بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹوں کی نشاندہی میں مدد مل سکے۔ جائزے کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک جامع رپورٹ ہوگی، جس میں کچھ شعبوں میں صلاحیت کی کمی کے بارے میں تنقید بھی شامل ہے۔ بچوں کی صحت کی حالت کے بارے میں ایک انتباہ بھی ہوگا اور یہ کہ پچھلی دہائی میں یہ کس طرح خراب ہوئی ہے۔ آنے والے جائزے کے اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہونے کی توقع ہے کہ پچھلے سال انگلینڈ میں اے اینڈ ای میں 100000 سے زیادہ شیر خوار بچوں کو چھ گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنا پڑا تھا جبکہ 800000بچے اور نوجوان ہسپتال کے علاج کے لئے این ایچ ایس کی انتظار کی فہرستوں میں تھے۔ رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ میں پالیسی کے نائب صدر ڈاکٹر مائیک میک کین نے بی بی سی بریک فاسٹ کو بتایا کہ جائزے میں کچھ ایسے مسائل کو اجاگر کیا جائے گا، جو بالغوں کے ساتھ ساتھ بچوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں لیکن ہم نے یہاں اپنی ترجیحات کو غلط سمجھا ہے۔ جب آپ ان بیماریوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو بالغوں کو ہوتی ہیں، چاہے اس کے کینسر ہو، ڈیمنشیا ہو یا دل کی بیماریاں، ان میں سے بہت سے امراض زندگی بھر کے مسائل کی وجہ سے ہوتے ہیں اور ان میں سے بہت سے بچپن میں شروع ہوتے ہیں۔ اگر آپ اسے بچوں اور خاندانوں کے لئے درست کرتے ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس زیادہ مضبوط بالغ ہوں گے، جنہیں کم بیماریاں لاحق ہوں گی۔ سر کیئر اسٹارمر نے اس ہفتے کے آخر میں اپنے پہلے بڑے انٹرویو میں لارڈ ڈارزی کے آنے والے جائزے کا حوالہ دیا۔ بی بی سی کو بتایا کہ این ایچ ایس کو سابقہ کنزرویٹو حکومتوں نے توڑ پھوڑ دیا۔ بنیادی تبدیلیوں کا جائزہ ممکنہ طور پر سرجیکل حبس کی توسیع کے لئے راہ ہموار کرے گا، جو کم پیچیدگی والے، اعلیٰ حجم کے علاج جیسے کہ کولہے کی تبدیلی اور موتیا بند کی سرجری کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اس ہفتے ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تھنک ٹینک کے ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ ان جگہوں پر، جہاں انہیں متعارف کرایا گیا تھا، علاج کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ ہسپتالوں سے بھی مزید کام کرنے کے لئے کہا جائے گا، عملے کو ہفتے کے آخر میں کام کرنے کے لئے ڈیڑھ وقت دیا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہفتے میں مزید 40000 اپائنٹمنٹس اور علاج کئے جا سکتے ہیں، جیسا کہ لیبر کے انتخابی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے لیکن این ایچ ایس کنفیڈریشن کی تحقیق، جو کنسلٹنسی کارنال فارر کے ساتھ مشترکہ طور پر کی گئی، اس نے کہا کہ یہ اکیلے 18 ہفتوں کے ہدف کو دوبارہ حاصل کرنا شروع کرنے کے لئے کافی نہیں ہوگا۔ اس وقت این ایچ ایس کی انتظار کی فہرست میں 7.6 ملین افراد ہیں، جن میں سے 40 فیصد سے زیادہ نے 18 ہفتوں سے زیادہ انتظار کیا ہے۔ 18 ہفتوں کے اندر 92 فیصد مریض دیکھنے کا ہدف ہے۔ این ایچ ایس کنفیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو میتھیو ٹیلر، جو منیجرز کی نمائندگی کرتے ہیں، نے کہا کہ حکومت کو درپیش چیلنج کے پیمانے کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ ایک ہفتے میں چالیس ہزار مزید آپریشنز اور اپائنٹمنٹس ہدف تک پہنچنے کے لئے کافی نہیں ہوں گی۔ این ایچ ایس کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔ این ایچ ایس کنفیڈریشن نے بنیادی تبدیلیوں بشمول ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری اور روبوٹک سرجری اور آرٹیفیشیل انٹیلی جنس کےزیادہ استعمال کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے کہا کہ علاج سے پہلے اور بعد میں کم اپائنٹمنٹس کے ذریعے اہم بچت حاصل کی جا سکتی ہے۔ فالو اپ چیکس دور سے کئے جاسکتے ہیں اور بعض صورتوں میں مکمل طور پر ختم کردیئے جاتے ہیں، یہ فیصلہ مریض پر چھوڑ دیتے ہیں کہ آیا انہیں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان 1.2 ملین لوگوں کے لئے، جو ایک سے زیادہ علاج کے منتظر ہیں، ان کی بہتر دیکھ بھال میں شامل ہو کر کئے جانے والے جائزوں اور تقرریوں کی تعداد کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ہسپتالوں کو اپنی ویٹنگ لسٹوں کی جانچ پڑتال کرنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا تھا، وقت ایسے مریضوں کا پیچھا کرنے میں ضائع کیا جا رہا تھا، جنہیں اب علاج کی ضرورت نہیں تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ خراب صحت کو روکنے کے لئے اور علاج کی ضرورت کی تعداد کو کم کرنے کے لئے مزید اقدامات کئے جائیں۔ محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اس کے منصوبے کا حصہ ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ اپائنٹمنٹس اور آپریشنز کی تعداد کو بڑھانا ہے۔ اس کے ترجمان نے مزید کہا کہ این ایچ ایس کو ٹھیک کرنا مشکل ہوگا اور اس میں وقت لگے گا لیکن یہ حکومت سروس کو موڑنے کے لئے درکار سرمایہ کاری اور اصلاحات فراہم کرے گی۔
ہیٹیہیٹی میں ایک گینگ لیڈر نے تقریباً 110معمر افراد پر جادو ٹونے کے الزامات عائد کر کے انہیں قتل کروا دیا۔غیر...
تاشقندکامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ نے نئی تاریخ رقم کر دی۔26سالہ نوح دستگیر بٹ نے...
جکارتہورلڈ ایم ایم اے چیمپئن شپ میں پاکستان کے محمد ثاقب نے گولڈ میڈل جیت لیا۔گلوبل ایسوسی ایشن آف مکس مارشل...
رومورلڈ ٹیم اسکواش چیمپئن شپ میں پاکستان نے مسلسل تیسری فتح اپنے نام کرلی۔ پاکستان کی جانب سے نور زمان، ناصر...
بیروت/اسٹاک ہوم/ پورپی ممالک نےشامی پناہ گزینوں کو سیاسی پنا ہ دینا بند کردیا۔تفصیلات کے مطابق جرمنی ، سویڈن،...
پیرس پاکستان تحریک انصاف یورپ جمعہ کے روز عالمی عدالت انصاف’’جیک ہالینڈ‘‘ کے سامنے حکومت پاکستان کے خلاف...
بخاریسٹ رومانیہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے صدارتی انتخاب کے نتائج کو مسترد کر دیا۔ انتخابات کے پہلا مرحلہ غیر...
لندنبرطانوی شاہ چارلس نے لارڈ رمی رینجر کو عطا کردہ سی بی ای کا اعزاز منسوخ کرنے کی ہدایت کردی۔لندن گزٹ میں...