سمندری راستے سے ہزاروں تارکین وطن کی مراکش سے اسپین پہنچنے کے لیے کوششیں

09 ستمبر ، 2024

بارسلونا ( شفقت رضا )میڈرڈ میں ہسپانوی حکام کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران ہزاروں نوجوان تارکین وطن نے مراکش کی سرحد عبور کر کے ہسپانوی ساحلی علاقے سیوٹا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کی۔ ہسپانوی میڈیا سے نشر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مقامی پولیس نہ صرف رات کی تاریکی میں بلکہ دن کی روشنی میں بھی تارکین وطن اور ساحل سمندر پر موجود دیگر افراد کو علیحدہ علیحدہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ سیوٹا جزیرہ ایک ہسپانوی علاقہ ہے جو مراکش اور سپین کی سرحد ہے، جہاں میڈرڈ حکومت کی نمائندہ کرسٹینا پیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ 22 اگست سے روزانہ اوسطاً 700 تک تارکین وطن تیر کرغیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار 25 اگست کے روز تو یہ یومیہ تعداد 1500 تک جا پہنچی تھی۔ پیریز نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ سیوٹا تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ اسپین کے قانون کے تحت حکام روزانہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 150سے 200تک تارکین وطن کو واپس مراکش بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے مراکشی حکام کا ایسے تارکین وطن کی واپسی اور دیگر متعلقہ امور میں تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔ تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی غیر ملکی یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے شمالی افریقہ میں بحیرہ روم کے کنارے واقع دو چھوٹے چھوٹے ہسپانوی علاقوں سیوٹا اور میلیّا کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ کبھی بہت اونچی سرحدی باڑ پار کر کے تو کبھی تیر کر سمندری راستہ استعمال کرتے ہوئے سیوٹا اور میلیا تک پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ ان دونوں ہسپانوی خطوں کی جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے اسپین وہاں اپنی سرحدوں پر کنٹرول اور وہاں سے تارکین وطن کے غیر قانونی داخلے کو روکنے کیلئے مراکش کے تعاون پر انحصار کرتا ہے۔ سیوٹا میں ‌حکام کا کہنا ہے کہ ان کو اس سال بھی بہت زیادہ تعداد میں تارکین وطن کے آنے کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ محض 18.5 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے اس چھوٹے سے ہسپانوی خطے کے وسائل اس وقت مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔