رائٹ سائزنگ، ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں ختم کرنے کی کابینہ نے منظوری دیدی، نچلے گریڈ کی پوسٹیں بھی آؤٹ سورس ہونگی

10 ستمبر ، 2024
انصار عباسی
اسلام آباد۔۔وفاقی کابینہ نے حکومت میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ اسامیاں ختم کرنے کی منظوری دی ہے اور ساتھ ہی آرمی ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے حکومت کے رائٹ سائزنگ کے اقدامات سے متاثرہ ملازمین کو مالیاتی پیکج دینے کی اجازت دی ہے۔ کابینہ ڈویژن کے ایک سینئر ترجمان نے دی نیوز سے بات چیت میں تصدیق کی کہ وزیراعظم کی منظور کردہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی تجویز کابینہ نے بھی منظور کر لی ہے۔ کابینہ کے فیصلے کے مطابق 60؍ فیصد خالی اسامیاں، جو حکومت کے اندازے کے مطابق تقریباً ڈیڑھ لاکھ ہیں، کو ختم کر دیا جائے گا یا انہیں ختم ہونے والی اسامیاں (Dying Posts) قرار دیدیا جائے گا۔ پنشن بل کو کم کرنے میں مدد کیلئے کابینہ نے صفائی، پلمبنگ، باغبانی وغیرہ سمیت عمومی (Non-Core) کام کاج سے متعلق تمام اسامیاں آئوٹ سورس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ پنشن کے اخراجات کم کرنے کے علاوہ، حکومت کو توقع ہے کہ اس اقدام سے وفاقی حکومت میں ایک تا 16؍ گریڈ کے ملازمین کی تعداد میں زبردست کمی آئے گی۔ وفاقی کابینہ نے وزارتوں اور ڈویژنوں میں ہنگامی ضرورت کی بنیاد پر تشکیل دی گئی (Contingency Based) اسامیوں کے خاتمے کی تجویز کی بھی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ 1973ء میں متعدد ترامیم کی بھی منظوری دے دی ہے تاکہ وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے نتیجے میں متاثر ہونے والے ملازمین کو مالیاتی پیکج دیا جا سکے۔ایکٹ میں یہ ترامیم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تجویز کی تھیں۔ ایکٹ میں تبدیلیوں سے وفاقی حکومت متعلقہ سرکاری ملازمین کو مالیاتی پیکج دے پائے گی۔ یہ ایک متوازن پیکیج ہوگا جس میں سرکاری ملازمین کے حقوق اور وفاقی حکومت کی ذمہ داریوں دونوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔ ایکٹ میں ان ترامیم کے تحت، ایک سرکاری ملازم کو سات روز میں وزیر اعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا حق حاصل ہوگا۔ کمیٹی 30؍ روز میں نمائندگی کا فیصلہ کرے گی، اگر کوئی سرکاری ملازم مالی پیکیج قبول نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اس کی ملازمت ختم کی جا سکے گی۔ رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں متاثر ہونے والے ملازمین کے حقوق کی نمائندگی کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے پاس نیم عدالتی اختیارات ہوں گے اور اس کے ارکان میں اعلیٰ عدالتوں کے ریٹائرڈ ججز شامل ہوں گے۔ قانون اور انصاف ڈویژن کمیٹی اور اس کی شرائط و ضوابط تجویز کرے گا۔ یہ روزنامہ جنگ کے چیف رپورٹر اور سینئر صحافی رانا غلام قادر تھے جنہوں نے حال ہی میں مذکورہ بالا معاملات کے حوالے سے اس وقت رپورٹ کیا تھا جب یہ تجویز کے مراحل میں تھے۔