ارشد شریف کے قتل سے پہلے عمران خان کو معلوم تھا کچھ بڑا ہونے جارہا ہے، فیصل واوڈا

10 ستمبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’ کیپٹل ٹاک ’’ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان، سینیٹر فیصل واوڈانے کہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل سے پہلے عمران خان کو معلوم تھا کہ پاکستان میں کچھ بڑا ہونے جارہا ہے،ان کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ارشد شریف کا قتل ہوگالیکن فیض کو پتہ تھااور مراد سعید کوتو اگست کے اند رہی پتہ تھاکہ کسی کو باہرہائر کرلیا گیا ہے اور باہر کے ملک میں یہ سب کچھ ہوگا،جب عمران خان کوپتہ چل گیا کہ ارشد شریف والا کام ہوا ہے تو انہوں نے مراد اور فیض کوبچانے کی کوشش کی،فیض پوری پارٹی چلا رہا تھا،فیض حمید وعدہ معاف گواہ بن جائیں لیکن کورٹ مارشل نہیں ہوگاکورٹ مارشل کے ساتھ ساتھ سزا ہوگی معافی نہیں ہے،سینئر رہنما تحریک انصاف ، اسد قیصرنےکہا کہ جلسے میں صحافیوں سے متعلق جو بات کی گئی ہم اُس پر پوری صحافتی کمیٹی اور سب سے معذرت کرتے ہیں لیکن یہ بات ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہر انسان میں برداشت ایک حد تک ہوتی ہے ، ہم اُمید کرتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن جوڈیشل پیکج میں حکومت کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے۔سینئر سیاستدان، سینیٹر فیصل واوڈانے کہا کہ اس بیان کے بعد بانی کی زندگی کی ذمہ داری علی امین گنڈا پور پر ہے۔علی امین کے بیان کے بعد اب تحریک انصاف کے پاس راہ فرار نہیں۔9 مئی انہوں نے ہی کیا ہے یہی مائنڈ سیٹ ہے۔جسے آپ اپنا باپ کہہ رہے ہیں۔ اصل میں گنڈا پور فیض کے ساتھ کمیونی کیشن میں پکڑے گئے ہیں۔فیض کو پتہ ہے ان کے وزیراعلیٰ کے دن گنے جاچکے ہیں۔وہ اور اس کے بھائی جو کرپشن کررہے ہیں دنیا کو پتہ ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس ان کے اثاثوں کے معاملے پر نا اہلی بنتی ہے۔ایک معصوم بچی کے ریپ کیس کا ذکر چل رہا ہے ، گنڈ اپور کا اس ریپ سے کیا تعلق ہے۔ جو سوشل میڈیا پر الزامات ہیں اس میں تو گنڈا پور نے ریپ کیا ہے۔جو2018ء میں آپ کو لایا وہ اندر چلا گیا۔باپ کے اندر جانے کے بعد آپ سیاسی لاوارث ہوگئے ۔مولانا کے جمہوریت کے پہئے کی طرف آنے سے آپ سیاسی یتیم ہوگئے۔مولانا جمہوریت، پاکستان اور اقتدار سب ساتھ چلتے ہیں۔ میں نے کہا تھا کہ گرفتاری کے بعد بانی پی ٹی آئی اور فیض ایک دوسرے کی اصلیت بتائیں گے۔فیض حمید اتنے طاقت ور اس لئے ہوئے کہ وزیراعظم ان کے ساتھ نتھی ہوگئے۔ باجوہ نے فیض کو آگے پروان نہیں چڑھنے دیااس گٹھ جوڑ کو توڑا۔ انہوں نے دوسرا ڈی جی آئی ایس آئی لگا دیا۔ندیم انجم اور فیصل نصیر دونوں چیف نہیں بن سکتے تھے۔