جو کچھ ہوا وہ مکافات عمل ہے، وفاقی وزراء

11 ستمبر ، 2024

   اسلام آباد ، کراچی (خصوصی نامہ نگار، نامہ نگار ،ایجنسیاں،ٹی وی رپورٹ ،نیوز ایجنسیاں، نیوز ڈیسک) وفاقی وزراء خواجہ آصف ، رانا تنویر اورعطاءاللہ تارڑ نے اتوار کے جلسہ کو سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کل جو کچھ ہوا وہ مکافات عمل ہے، فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ہونے و الی گرفتاریوں پر ایکشن لینے کا اعلان کردیا، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر ، جے یو آئی کی خاتون رکن اسمبلی شاہدہ اختر ا ور ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی مصطفیٰ کمال نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ارکان کی گرفتاریوں کی مذمت کی ۔ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل کا عمل پرسوں کا رد عمل تھا ، پی ٹی آئی میں سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے ،جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو اپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، کوئی سیاسی مسئلہ ہو تو فوج سے بات کیوں کریں؟‘ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب ہم چیخ چیخ کر کہتے تھے پارلیمنٹ پر حملے نہ کریں، ہم کہتے رہے کہ کل کو آپ بھی یہی باتیں کریں گے،ہماری بہن بیٹیوں کی گرفتاری کیلئے ہوٹلوں کے دروازے نہ توڑیں، عدم اعتماد کے وقت پانچ منٹ میں اسمبلی ختم کی اس وقت جمہوریت نہیں تھی، آج ایوان کی عزت و تکریم سب کو یاد آرہی ہے،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایوان کا مسئلہ ہے، اس پر کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس کی وجہ تلاش کرنا ہوگی،اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اس طرح نظریات اور گفتگو کرنے سے ری ایکشن آئیں گے، زہر بیجیں گے تو نکلنے والے پھول بھی زہریلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں زیادتی ہوئی وہ غلطی مانیں گے اور درست بھی کریں گے، اسپیکر چیمبر میں دوستوں کو بلوا لیں، حل کی طرف جاتے ہیں، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ اپنے لیڈر کو چھڑوانے جا رہے تھے اور خود بند ہو گئے، یہ بیج انہوں نے بوئے اور فصل بھی یہی کاٹیں گے، نفرت اور انتقام کی سیاست سے پہلے بھی انہیں منع کرتے تھے، انہیں سمجھاتے تھے کہ سنبھل کر چلیں، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ہونے و الی گرفتاریوں پر ایکشن لینے کا اعلان کردیا، اسپیکر نے آئی جی اسلام آباد کو گرفتار ارکان اسمبلی کی رہائی کا حکم دیا اور انہیں اپنے چیمبر میں طلب بھی کیا ، انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران کے پروڈکشن آرڈر جاری کر رہا ہوں۔ جو ممبران رہا ہو سکتے ہیں قانون کے مطابق ان کو فوراً رہا کیا جائے۔‘پی پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ کل کا واقعہ پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے، پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ارکان کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا ، کل آکر آپ کو بھی یہاں سے گرفتار کر لیا جائیگا، پارلیمنٹ پر جہاں سے حملہ ہو ہمیں کھڑا ہونا ہوگا، ایسی کسی کارروائی کا ساتھ نہیں دینگے، اسپیکر واقعے کی تحقیقات کریں، یہ پارلیمنٹ اور آئین پر سراسر حملہ ہے، پارلیمنٹ کے گیٹ کے اندر اراکین کو گرفتار کیا جاتا ہے تو کیا بچا ہے، آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے کارروائی کرنا پڑے گی، اگر کارروائی نہیں ہوگی تو سلسلہ نہیں رکے گا۔ایم کیو ایم کے مصطفیٰ کمال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا کوئی اس کی تائید نہیں کرسکتا، اسپیکر قومی اسمبلی اس پر ایکشن لیں، لیکن یہ جنگ نہیں یہ جنگ کے اثرات ہیں، جب آب جنگ شروع کر دیتے ہیں تو نتائج تو آتے ہیں، آرمی چیف اور خواتین کیخلاف لائیو باتیں کی جا رہی ہیں، اپوزیشن اور حکومت اس سلسلے کو روکیں، جو کچھ ہو رہا ہے یہ ملک کیلئے اچھا نہیں، اس پاگل پن کو روکیں۔جمعیت علما اسلام کی رکن اسمبلی شاہدہ اختر نے کہا کہ ’یہ اقدام کسی طرح بھی جمہوری نہیں ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اگر ایکشن نہ لیا تو یہ پارلیمنٹ کمزور سے کمزور ہو جائے گی۔‘جے یو آئی( ف)کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ کل رات آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، ثابت ہوگیا کہ ملک جمہوری نہیں پولیس اسٹیٹ ہے،شہباز شریف آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کارروائی کی مذمت کریں۔تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے جلسے میں نامناسب زبان استعمال کی اور وفاق پاکستان کو چیلنج کیا ، ملک کے وجود کو ایک شخص کے وجود کے ساتھ لازم قرار دینا درست نہیں ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن علی محمدخان کے نکتہ اعتراف کے جواب پر اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کل اور پرسوں کے واقعات پر تفصیلی بحث ہو ئی ہے مگر جب یہ کہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں تو اس کااور کیا ری ایکشن آئے گا، ملک کے وجود کو ایک شخص کے وجود کے ساتھ لازم قرار دینا درست نہیں ، گزشتہ رات جو کچھ ہوا وہ پرسوں کے جلسے کا رد عمل تھا۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ یہ پریس گیلری اور یہ ایوا ن یکساں موقف رکھتے ہوں، ہماری بھی اور صحافیوں کی بھی دل آزاری ہوئی ، خواتین بارے نامناسب زبان استعمال کی اور وفاق پاکستان کو چیلنج کیاگیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کے معاملہ پر ہر صورت اسٹینڈ لینا پڑے گا، نہ صرف سارے گیٹس (دروازوں) کی بلکہ ہر جگہ کی ویڈیوز مانگی ہیں تاکہ جس پر ذمہ داری ڈالنا ہے ہم ڈالیں۔سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو ایسا اقدام کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر بھی کٹواؤں گا۔‘اسپیکر کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کہ 2014 میں ایک جماعت اور ان کے کزن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو اس کرسی پر تھا، اس لحاظ سے بدقسمت ہوں وہ پہلا حملہ تھا، دوسرا حملہ مولانا صلاح الدین ایوب کے کمرے پر چھاپہ پڑا، وہ بھی ہماری بدقسمتی تھی۔ ڈپٹی اسپیکر، وزیر قانون، علی محمد خان اور دیگر کے ساتھ مل کر اس پر لائحہ عمل بنائیں گے، ہم اسے سنجیدگی سے لیں گے۔دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی نے ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کو بھی طلب کرلیا۔اسپیکر قومی اسمبلی کے طلب کرنے پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی ان کے چیمبر پہنچے تھے۔ ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس واقعے پر بہت رنجیدہ ہوں نہ آپ پارلیمنٹ ہاؤس سے کسی کو گرفتار کر سکتے ہیں نہ پارلیمنٹ لاجز سے۔‘ایاز صادق نے ارکان اسمبلی کی گرفتاری کے حوالے سے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ بھی طلب کر لی تھی۔پارلیمنٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کی تقریر جمہوری نہیں تھی ،پاگل پن کا نتیجہ پاگل پن ہے،طاقت رکھنے والوں کو سمجھنا ہو گاتحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے اس ایوان میں کوئی جماعت فرشتہ نہیں ،الطاف حسین کے ایک بیان پر پوری جماعت نے بغاوت کر دی تھی پارلیمنٹ میں گزشتہ رات کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں چاہتے ہیں ، آپ بڑھکیں ماریں گے تو آگے سے آپ کو پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے ؟جو باتیں اداروں کے سربراہ ، آرمی چیف ، وزیراعظم کے خلاف کو جو باتیں کی گئی یہ قابل برداشت نہیں ہے، جو زہر آپ لوگ بوئیں گے تو زہر ہی کاٹیں گے اب بہت ہوگئی ہے دونوں طرف سے اب سیز فائر ہونا چاہیے۔