ورلڈ بینک کے قرضے سے اعزازیہ لینے والے پی پی آر اے ملازمین کیخلاف کارروائی کی سفارش

11 ستمبر ، 2024
انصار عباسی
اسلام آباد:پی پی آر اے ملازمین کیخلاف ورلڈ بینک کے پروجیکٹ (ای پی اے ڈی ایس) فنڈ سے اعزازیے کی ادائیگی سمیت مختلف الزامات کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم کی جانب سے کرائی جانے والی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے نتیجے میں دی نیوز کی خبر کی تصدیق ہوئی ہے اور متلعقہ ملازمین کیخلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ جن ملازمین کو اعزازیہ ملا ہے اُن سے یہ رقم واپس لی جائے۔ روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں اس حوالے سے خبر 10؍ اگست کو ش ائع ہوئی تھی جس کے بعد وزیر اعظم نے چیئرمین پرائم منسٹر انسپکشن کمیشن (PMIC) بریگیڈیئر (ر) مظفر علی رانجھا کی سربراہی میں حقائق جاننے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس کے ارکان میں ممبر پی ایم آئی سی، اسپیشل سیکرٹری کامرس ڈویژن، ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈویژن اور ڈائریکٹر لیگل پی پی آر اے شامل تھے۔ کمیٹی کے شرائط کار یہ تھے: ۱) پی پی آر اے میں غبن، اختیارات کے غلط استعمال اور بدعنوانی سے متعلق الزامات/شکایات کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کرنا، ۲) مالی سال 2020-21 سے 2023-24 کے دوران پراجیکٹ کے کاموں سے متعلق مختلف عہدوں پر تعینات پی پی آر اے کے ملازمین کو دیئے گئے اعزازیہ کے بارے میں تحقیقات کرنا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی ہے اور اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ورلڈ بنک کی جانب سے پروجیکٹ کیلئے دیے گئے قرضے سے پی پی آر اے حکام کو دیے گئے اعزازیے میں بے قاعدگی موجود ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ پی پی آر اے حکام کیخلاف ایفیشنسی اینڈ ڈسپلنری رولز کے تحت کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ساتھ ہی یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ جن ملازمین کو پروجیکٹ کی رقم سے اعزازیہ دیا گیا ہے اُن سے یہ رقم واپس لی جائے۔ تحقیقاتی کمیٹی پی پی آر اے ملازمین کو دیے گئے اعزازیے کے حوالے سے ادارے کے موقف سے مطمئن نہیں تھی۔ 10 اگست کو دی نیوز اور روزنامہ جنگ میں خبر شائع ہونے کے بعد پی پی آر اے انتظامیہ نے وزیر اعظم کے دفتر بتایا کہ ورلڈ بینک کا EPADS پروجیکٹ پبلک فنانشل مینجمنٹ ریفارم اسٹریٹجی (2017-2028) کے 6؍ ستونوں میں سے ایک کے حصے کے طور پر ورلڈ بینک کی مالی مدد سے شروع کیا گیا تھا۔ پی پی آر اے نے اعتراف کیا تھا کہ مالی سال 2020-21 سے 2023-24 کے دوران پراجیکٹ آپریشنز سے متعلق مختلف اسائنمنٹس پر تعینات ملازمین کو اعزازیہ کی ادائیگی پر 74.8 ملین روپے تقسیم کیے گئے تھے۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پراجیکٹ کیلئے عملے کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے پی پی آر اے کے ملازمین کو پراجیکٹ اسائنمنٹس پر تعینات کیا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ 24 منظور شدہ ملازمین میں سے سات پراجیکٹ ملازمین کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم آفس کو یہ بھی بتایا گیا کہ منصوبے کی کل لاگت 12.5؍ ارب روپے ہے۔ اگست کے وسط تک اخراجات 450؍ ملین روپے، واجب الادا ادائیگیاں 550؍ ملین روپے، کُل متوقع لاگت ایک ارب روپے اور متوقع بچت 11.5؍ ارب روپے ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اعزازیے کی ادائیگی کے حوالے سے پی پی آر اے کے موقف سے اتفاق نہیں کیا۔