بلوچستان اورسندھ نےارسا ایکٹ میں وفاق کی مجوزہ ترمیم مسترد کر دی

12 ستمبر ، 2024

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی اور وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے ارسا ایکٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اٹھارہویں ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیا قانون لانا چاہتی ہے ،سندھ اور بلوچستان کے پانی کے مسائل مشترکہ ہیں۔باہمی مشاورت سے معاملات کے حل کو یقینی بنانا چاہتے ہیں ، حب ڈیم سے سندھ کے ذمے واجبات اور دیگر مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اور سندھ کے مابین پانی کے مسئلے کے حل کےلیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی ، اس موقع پر صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی ، میر عاصم کرد گیلو ، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی ، عبدالمجید بادینی ، صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند ، وزیر اعلیٰ کے پریس سیکرٹری شیخ عبدالرزاق سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ اور بلوچستان کے پانی کے مسائل کے حوالے سے اجلاس ہوا ، جس طرح سندھ نے ارسا کے حوالے سے اپنا موقف اختیار کیا ہے بلوچستان کا بھی یہی موقف ہے ، ارسا ایکٹ میں کی جانے والی وفاقی حکومت کی ترمیم کو سندھ حکومت نے اسمبلی کے ذریعے مسترد کیا ہے بلوچستان اسمبلی میں بھی سندھ کی قرارداد کی حمایت کیلئے قرارداد پیش کی جائے گی جس کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہےسندھ بلوچستان مل کر اپنے مسائل حل کریں گے ۔ ایک سوال پر صادق عمرانی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے مسائل پانی کے حوالے سے مشترکہ ہیں ان کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے حب ڈیم کے پانی کے واجبات اور دیگر مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جاسکیں ۔ صوبائی وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے کہا کہ وفاقی حکومت اٹھارہویں ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نیا قانون لانا چاہتی ہے جسے سندھ اور بلوچستان مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ کے تحت چاروں صوبوں سے باری باری چیئرمین تعینات ہوں گے جبکہ وفاقی حکومت کی تجویز میں چیئرمین کیلئے گریڈ 21-22 کے آفیسر کی تجویز ہے یہ ارسا معاہدے کو ختم کرکے افسر شاہی کے حوالے کرنا ہے ، مجوزہ ترمیم کو مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے واپڈا پانی تقسیم کرتا تھا صوبوں کو اس تقسیم پر اعتراض تھا جس کے بعد 1991ء میں ارسا بنایا گیا اور صوبوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ پانی کی تقسیم کو یقینی بنائیں ۔