وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کاصوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اسپتالوں کو مالی و انتظامی امور میں خودمختار بنانے اور درکار فنڈز کے اجراء کا حکم

12 ستمبر ، 2024

کوئٹہ(خ ن)وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ کی ٹرشری کئیر اسپتالوں سمیت صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اسپتالوں کو مالی و انتظامی امور میں خود مختیار بنانے کے ساتھ اسپتالوں میں ادویات، طبی آلات کی فراہمی ڈاکٹرز ، نرسز کی تعیناتی اور اسٹاف کو رہائشی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت دیتے ہوئے مقررہ ٹائم فریم میں اقدامات پر عمل درآمد کے لئے محکمہ خزانہ کو درکار فنڈز کے اجرا کا حکم دیا ہے ۔وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت محکمہ صحت کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا ،اجلاس میں بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور نئے جدید ٹراما سینٹر کی تعمیر کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے منصوبوں کی تکمیل کے لئے ٹائم فریم کا تعین کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ روز اول سے بلوچستان حکومت صوبے میں صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات پر عمل درآمد کے لئے سنجیدہ ہے ۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ترجیحات میں صحت اور انرجی کے شعبے فوقیت کے حامل ہیں جن کی رہنمائی میں ہم نے سندھ میں قائم این آئی سی وی ڈی کی طرز پر بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ،120 بیڈز پر مشتمل امراض قلب کے اس اسپتال میں جدید طبی سہولیات ہر غریب و امیر کے لئے مفت میسر ہوں گی، منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے درکار فنڈز کے فوری اجراء کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ 15 جنوری 2025 کو بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا افتتاح ہر صورت ہونا چاہئے،جس کے آغاز کے بعد انسٹی ٹیوٹ کے سیٹلائیٹ مراکز اندرون بلوچستان طبی خدمات فراہم کریں گے، اس کے ساتھ 15 دسمبر 2024 کو نئے ٹراما سینٹر کے افتتاح کے لئے اقدامات کو حتمی شکل دی جائے۔وزیراعلیٰ نے بیپرا قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے پروکیورمنٹ کے لئے محکمہ صحت کی تجویز پر کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کی بھی منظوری دی ،انہوں نے کہا کہ صحت عامہ کی سہولیات کے منصوبوں میں تاخیر میں کوئی حیلے بہانے قابل قبول نہیں ہوں گے ،انہوں نے تنبیہہ کی کہ مقررہ مدت تک امراض قلب کے اس اسپتال کا آغاز نہ ہوا تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیراعلیٰ نےصوبے کے ڈویژن ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں کی زبوں حالی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایکسیڈنٹ کا ہر سیریس مریض کوئٹہ لایا جاتا ہے اگر ڈویژن سطح پر اسپتال اور ٹراما سینٹر فعال ہوں تو قیمتی انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اسپتالوں کو فعال کرکے طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جبکہ ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی سروسز کی مالی و انتظامی خود مختاری کی مجوزہ حکمت عملی پر رواں سال دسمبر تک عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر صحت کی معیاری سہولیات فراہم ہونے سے صوبائی دارالحکومت کے اسپتالوں اور واحد ٹراما سینٹر پر مریضوں کا بوجھ کم ہوگا اور طبی سہولیات میں بہتری آئے گی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سردار زادہ فیصل جمالی، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند ،چیف سیکرٹری شکیل قادر خان ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ و منصوبہ بندی حافظ عبدالباسط، سیکرٹری صحت صالح بلوچ ،پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، اسپیشل سیکرٹری طارق حسین ، اسپیشل سیکرٹری صحت مجیب الرحمان قمبرانی، ٹیکنیکل ممبر و ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ مواصلات مختیار احمد، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر امین خان مندوخیل اور منیجنگ ڈائریکٹر ٹراما سینٹر ڈاکٹر کامران کاسی ومتعلقہ حکام موجود تھے۔