ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدکو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے،سینیٹرعبدالقادر

12 ستمبر ، 2024

اسلام آباد ( پ ر ) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کا کاروبار وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے، تمام حکومتی اقدامات کے باوجود پاکستان میں ایرانی پیٹرول کی ترسیل روکی نہیں جا سکی اگر ایران سے لائے جانے والے پیٹرول کے کاروبار کو روک دیا گیا تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ چنانچہ ضروری ہے کہ ایران سے پاکستان لاۓ جانے والے پیٹرول کو قانونی تحفظ فراہم کر دیا جائے۔ یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بوجوہ بلوچستان کے لوگ مالی طور پر مستحکم نہیں ،متوسط اور غریب عوام کی تعداد زیادہ ہے، بلوچستان کے لوگوں کی ایران کے ملحقہ علاقوں میں رشتہ داریاں بھی ہیں اور وہ کاروبار سے وابستہ بھی ہیں، ایرانی پیٹرول بلوچستان بھر میں با آسانی دستیاب ہوتا ہے ۔ارزاں نرخوں پر دستیاب اس پیٹرول کی وجہ سے صارفین پر اخراجات کا بوجھ بھی کم پڑتا ہے جب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں واضح اضافہ ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران سے پاکستان لائے جانے والے پیٹرول کو قانونی تحفظ فراہم کرنے سے کاروباری حضرات کو غیر قانونی کاروبار کرنے کا احساس بھی نہیں ہو گا اور حکومت کو ڈیوٹی کی وجہ سے خاطر خواہ فائدہ بھی ہو گا ،ایران سے سستے پیٹرول کی درآمد کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر بہت اچھا اثر پڑے گایہی سستا ایرانی پیٹرول سندھ میں بھی دستیاب ہوگا تو وہاں بھی اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا جا سکے گا نتیجتاً مہنگائی میں کمی واقع ہوگی. پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات پر برا اثر پڑا ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے کہا کہ یوں پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والے گیس پائپ لائن منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناو میں بھی فوری کمی واقع ہو گی، مہنگے پیٹرول اور ڈیزل کی وجہ سے ملک میں جو مہنگائی کا جو طوفان برپا ہو جاتا ہے اس میں خاطرخواہ کمی واقع ہوگی۔ غربت اور بیروزگاری کے باعث بلوچستان میں دہشت گردی کی جو خوفناک لہر آئی ہوئی ہے اسکی شدت میں واضح کمی واقع ہوگی اسطرح اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی۔