13 افراد کی پراسرار موت!

اداریہ
15 ستمبر ، 2024

خیرپور سندھ کے نواحی گائوں میں معصوم بچوں سمیت ایک ہی گھر کے 13افراد کی پراسرارموت انتہائی تشویشناک امر اور حقائق پر سے پردہ اٹھائے جانےکی متقاضی ہے۔بظاہر اس کی وجہ زہریلا دودھ پئے جانا سامنے آئی ہے جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میںمرنے والوں کو نشہ آور اشیا اور زہر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پولیس کے مطابق واقعہ کے تمام پہلوئوںکا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے اور انکوائری کے تحت کوئی شخص ذمہ دار نکلا تو وہ قانون کی گرفت میں آئے گا۔ماضی میں اس نوعیت کے جو واقعات رپورٹ ہوتے آئے ہیں،ان میں سے ایک 2017میں مظفرگڑھ کے گائوں دولت پور میں پیش آیا تھا۔جس میں 13افراد کی موت انکوائری کے بعدلسی میں زہر دیے جانےپرمنکشف ہوئی تھی۔بعض حادثاتی واقعات بھی ہیں،جن میں کھلے دودھ یا دیگرکھانے پینے کی اشیا میں چھپکلی جیسے انتہائی زہریلےحشرات کے گرجانے کے شواہد سامنے آچکے ہیں تاہم یہ مسئلہ صرف ایک جگہ اور نوعیت کا نہیں ،اس واقعے کو ہر ممکن پہلو سے دیکھنا ہوگا۔چند برسوں سےملک گیر سطح پر دودھ کی شکل میںشہریوں کوکیمیکلزدیے جانے کی خبریںسامنے آرہی ہیں،یہ جرم کھلم کھلا ہورہا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیںجبکہ صوبائی اور وفاقی سطح پر اشیائے خوردونوش کی جانچ پڑتال کیلئے متعلقہ محکمے ،قانون کے موثرنفاذ اور دیگر تقاضے پورے کرنےکیلئے پولیس اور کورٹ کچہریوں پر مشتمل مکمل مشینری موجود ہے،اس کے باوجود کھانے پینے کے نام پر شہریوں کی صحت سے کھیلے جانے کے واقعات آئے دن منظرعام پر آتے ہیں۔خیرپورکا واقعہ قتل ،حادثہ یاہلاکت کی کوئی اور صورت ہے،اس کی بلاتاخیرمکمل تحقیقات ہوناضروری ہے اور اس کی رپورٹ کا سامنے لایا جانا اورہلاک شدگان کو زہردیے جانے کی صورت میں ملزمان کا قانون کے مطابق کیفرکردار کو پہنچایا جانا بہرحال ضروری ہے۔